غزہ: اسرائیلی حملے میں سینیئر حماس رہنما اور معاون ہلاک

غزہ (ڈیلی اردو/بی بی سی ) حماس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اتوار کی شام غزہ میں ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایک سینیئر حماس رہنما اور ان کے معاون ہلاک ہو گئے ہیں۔

عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کو بتایا کہ حماس کے مالیاتی امور کے سربراہ اسماعیل برہوم خان یونس کے مرکزی طبی مرکز ناصر ہسپتال پر حملے میں مارے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسماعیل برہوم چار روز قبل ایک فضائی حملے میں زخمی ہونے کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ’انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر‘ ہسپتال کے احاطے کے اندر سے کام کرنے والے حماس کے ایک اہم رکن کو نشانہ بنایا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ نقصان کم سے کم ہو۔

حماس کے زیرِ نگرانی کام کرنے والی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں طبی عملے سمیت متعدد دیگر افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔

وزارت صحت کا مزید کہنا ہے کہ حملے میں ہسپتال کے اس ڈیپارٹمنٹ کا ایک بڑا حصہ تباہ ہو گیا ہے جسے خالی کروا لیا گیا ہے۔

بی بی سی کی طرف سے تصدیق شدہ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی حملے کے بعد ہسپتال میں لگی آگ بجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس سے قبل اتوار کے روز ہی غزہ کے جنوبی شہر خان یونس پر ایک اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے سیاسی رہنما صلاح البردويل ہلاک ہوگئے تھے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فضائی حملے میں بردويل اور ان کی بیوی دونوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ بردویل حماس کے سیاسی دفتر کے اہم رکن تھے۔

منگل سے اسرائیلی فوج نے دوبارہ غزہ میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔

اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس نے جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع کی پیشکش سے انکار کیا تھا۔ حماس کی جانب سے اس الزام کی تردید کی گئی ہے اور کہا کہ اسرائیل نے 19 جنوری کو طے پانے والے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ یہ معاہدہ قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں طے پایا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں