اقوام متحدہ فورم پر پاکستان اور انڈیا آمنے سامنے، دہشت گردی پر الزامات کا تبادلہ

اسلام آباد + نیویارک (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر ہونے والے دہشت گرد حملے سے متعلق “قابلِ اعتماد شواہد” موجود ہیں، جس میں کم از کم 30 بے گناہ شہری ہلاک ہوئے جبکہ متعدد کو یرغمال بنایا گیا۔ پاکستان نے اس حملے کا الزام بیرونی حمایت یافتہ عناصر پر عائد کیا ہے۔

یہ بیان اقوام متحدہ میں دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے عالمی نیٹ ورک کی افتتاحی تقریب کے موقع پر پاکستان مشن کے کونسلر جواد اجمل نے دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گرد حملوں کے متاثرین اور اُن کے خاندانوں کی مدد کرے جن کی زندگی یہ سانحات ہمیشہ کے لیے بدل دیتے ہیں۔

جواد اجمل نے زور دیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے اور تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے امتیاز سے پاک نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ “دہشت گردی” اور “حقِ خود ارادیت کی جائز جدوجہد” کے درمیان فرق کو تسلیم کرنا بھی بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جانوں کا ضیاع کسی بھی صورت قابلِ افسوس ہے۔

اسی موقع پر اقوام متحدہ میں انڈیا کی نائب مستقل مندوب یوجنا پٹیل نے جوابی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا حالیہ انٹرویو سنا ہے جس میں انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے ماضی میں دہشت گرد تنظیموں کی تربیت، مالی معاونت اور حمایت کی ہے۔

انڈین مندوب کے مطابق خواجہ آصف نے برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ “ہم نے تین دہائیوں تک یہ گھناؤنا کام امریکہ کے کہنے پر کیا، برطانیہ سمیت کئی مغربی ممالک بھی اس میں ملوث رہے۔ یہ ایک غلطی تھی جس کا ہم آج خمیازہ بھگت رہے ہیں۔”

یہ بیان بازی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان سفارتی تعلقات پہلے ہی شدید کشیدگی کا شکار ہیں، اور دونوں ممالک ایک دوسرے پر داخلی سلامتی کے بحرانوں میں مداخلت کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں