اسلام آباد (بیورو رپورٹ) پاکستان کی مسلح افواج نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر اپنا مشترکہ مؤقف پیش کرتے ہوئے ایک تفصیلی پریس بریفنگ دی ہے، جس میں ڈی جی آئی ایس پی آر، ایئر فورس اور نیوی کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ بریفنگ کے دوران انڈین پائلٹ کی گرفتاری سے متعلق افواہوں کی تردید کی گئی، جبکہ فضائی اور بحری محاذ پر پاکستان کی جوابی کارروائیوں کا دعویٰ بھی کیا گیا۔
انڈین پائلٹ کی گرفتاری کی خبروں کی تردید
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ “کوئی انڈین پائلٹ پاکستان کی حراست میں نہیں ہے۔”
انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی یہ خبریں بے بنیاد ہیں اور حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔
سیز فائر کی درخواست بھارت کی جانب سے آئی: آئی ایس پی آر
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان نے سیز فائر کی درخواست نہیں کی، بلکہ بھارت نے جنگ بندی کی خواہش ظاہر کی۔ ان کے بقول، پاکستان نے صرف اپنے دفاع میں اقدامات کیے اور جارحیت میں پہل نہیں کی۔
پاکستان نے چھ بھارتی جنگی طیارے مار گرانے کا دعویٰ
پاکستان فضائیہ کے ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے دعویٰ کیا کہ “انڈیا کی فضائیہ کی جانب سے شہری علاقوں پر ڈرون حملے کیے گئے، جن کے جواب میں پاکستان نے چھ انڈین جنگی طیارے مار گرائے۔”
ان کا کہنا تھا کہ ڈرون اور لڑاکا طیارے جب پاکستانی حدود میں داخل ہوئے تو انہیں مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا، اور
“پاکستان کو فضائی محاذ پر بھارت کے خلاف 6-0 کی برتری حاصل ہوئی۔”
انڈین جہاز 400 ناٹیکل میل دور رہا
پاکستان نیوی کے سربراہ وائس ایڈمرل رب نواز نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب انڈیا کی ممکنہ جارحیت کے خلاف پاک بحریہ مکمل تیار تھی۔
انہوں نے کہا کہ تمام بندرگاہیں مکمل طور پر آپریشنل رہیں اور پاکستانی بحریہ نے بھارتی نیوی کی حرکات پر قریبی نظر رکھی۔ ان کے مطابق: “پاکستان کی بحری فوج کو تیار دیکھ کر دشمن نے آگے بڑھنے کی ہمت نہیں کی، اور انڈیا کا ایک جنگی جہاز 400 ناٹیکل میل دور رہا۔”
جوابی کارروائی میں فوجی اور دہشت گردی کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا
ایئر وائس مارشل اورنگزیب کے مطابق، پاک فضائیہ نے انڈین فوجی تنصیبات اور مبینہ دہشت گردی کے تربیتی مراکز کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ ان کے بقول، تمام اہداف کو مکمل درستگی سے نشانہ بنایا گیا، جس سے بھارت کو شدید نقصان اٹھانا پڑا۔