نئی دہلی (ڈیلی اردو رپورٹ) انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی نے دونوں ممالک کی فوجوں اور فضائیہ کو ایک دوسرے کے خلاف متحرک کر دیا ہے۔ انڈیا کی جانب سے پاکستان کے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔ انڈیا کی ملٹری حکام نے اس کشیدگی کے بارے میں تفصیل سے وضاحت دی، جس میں پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی، لائن آف کنٹرول (LOC) کی خلاف ورزیوں، اور انڈین فضائیہ کی دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی تفصیلات شامل ہیں۔
پاکستان کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں
انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (DGMO) لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھائی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آپریشن سندور کے بعد پاکستانی فوج کے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا گیا تاکہ انہیں انڈین فوج کی دہشتگردوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔ تاہم، انڈیا کی درخواست کو فوری طور پر رد کر دیا گیا اور پاکستان کی جانب سے انڈین فوج کو سخت جواب دینے کی دھمکی دی گئی۔
لیفٹیننٹ جنرل گھائی نے مزید بتایا کہ 9 مئی کی رات پاکستان نے سرحد پار اپنے ڈرونز اور طیاروں سے انڈین فضائی حدود میں دراندازی کی اور فوجی انفراسٹرکچر پر حملوں کی ناکام کوشش کی۔ پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کی گئیں، جس پر انڈیا نے جوابی کارروائی کی۔
دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر انڈین فضائیہ کا حملہ
انڈیا نے پاکستانی زیرانتظام علاقوں میں دہشتگردوں کے نو کیمپوں کو نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں 100 سے زائد دہشتگرد ہلاک ہو گئے، جن میں یوسف اظہر، عبدالملک رؤف اور مدثر احمد جیسے ہائی ویلیو ٹارگٹس شامل تھے۔ ان افراد پر دہشتگردانہ کارروائیوں، بشمول 1999 میں آئی سی 814 طیارہ ہائی جیکنگ اور 2019 کے پلوامہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ انڈیا کی جانب سے کی جانے والی فضائی کارروائیوں کا مقصد دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا، نہ کہ پاکستانی فوج یا شہریوں کو نشانہ بنانا۔
پاکستانی فضائیہ کی کارروائیاں اور انڈین فضائیہ کی جوابی کاروائیاں
انڈیا کے ایئر مارشل اے کے بھارتی نے بتایا کہ 7 مئی کی شام پاکستانی ڈرونز نے انڈین فضائی حدود میں دراندازی کی، جنہیں ناکام بنایا گیا۔ ایئر مارشل نے کہا کہ انڈیا نے پاکستان کے فضائیہ کے طیاروں کو انڈین حدود میں داخل ہونے سے روکا اور ان کے ملبے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ تاہم، انڈین ایئر مارشل نے یہ بھی تسلیم کیا کہ انڈیا نے کچھ پاکستانی طیارے گرا دیے ہیں، لیکن ان کے بارے میں اعداد و شمار کو ابھی تک افشا نہیں کیا گیا ہے۔
ایئر مارشل بھارتی نے یہ بھی کہا کہ انڈین فضائیہ نے پاکستان کے مختلف فضائی اڈوں جیسے چکلالہ، رفیقی، سرگودھا، اور مرید کے علاقوں میں فضائی حملے کیے ہیں۔ ان حملوں کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ انڈیا تناؤ میں مزید اضافے سے بچنا چاہتا ہے اور ان کا مقصد صرف دہشتگردوں کو نشانہ بنانا ہے، پاکستانی فوج کو نہیں۔
سیز فائر اور ممکنہ جنگ
انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے یہ بھی کہا کہ اگر پاکستان نے سیز فائر کی مزید خلاف ورزیاں کیں تو انڈیا کڑا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے اس مفاہمت کی خلاف ورزی کی جس پر حال ہی میں اتفاق کیا گیا تھا، اور اس کے جواب میں انڈیا نے پاکستان کو سخت پیغام بھیجا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی مزید خلاف ورزیوں کی اجازت نہیں دے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل گھائی نے کہا کہ سیز فائر کے حوالے سے یہ کہنا کہ کیا آگے کیا ہوگا، یہ قیاس آرائی کرنا مشکل ہے کیونکہ ہر صورتحال مختلف ہوتی ہے اور اس کے لیے مختلف ردعمل درکار ہوتا ہے۔ تاہم، انڈین فوج ہائی الرٹ پر ہے اور پاکستان کی جانب سے کسی بھی مزید کارروائی کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
پاکستانی فوج کی ٹولیاں اور دراندازی
انڈیا کے حکام نے یہ بھی کہا کہ انٹیلیجنس اطلاعات کے مطابق، یہ ممکن ہے کہ پاکستانی فوج کی ٹولیاں لائن آف کنٹرول پر انڈین چوکیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہوں۔ لیفٹیننٹ جنرل گھائی نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں جنگ کے مترادف ہیں اور انڈیا نے ان کا جواب دینے کے لیے تیاری کی ہوئی ہے۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی شدت
یہ تازہ کشیدگی انڈیا اور پاکستان کے درمیان دہائیوں سے جاری فوجی اور سفارتی کشیدگی کا ایک نیا باب ہے۔ دونوں ممالک کی افواج سرحدوں پر ایک دوسرے کے خلاف سرگرم ہیں اور مسلسل ایک دوسرے کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ انڈیا نے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے فضائی حملے کیے ہیں، جبکہ پاکستان نے ان حملوں کے جواب میں فضائی کارروائیاں کیں۔ ان کارروائیوں سے خطے میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور اس کشیدگی کے نتیجے میں سیز فائر معاہدے کے مستقبل پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
خلاصہ
انڈیا اور پاکستان کے درمیان فضائی کشیدگی، فوجی کارروائیاں اور سیز فائر کی خلاف ورزیاں خطے میں نئی عدم استحکام کا سبب بن رہی ہیں۔ انڈیا کی جانب سے دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے اور یہ صورت حال مستقبل میں مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ انڈیا نے دہشتگردوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کو جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد پاکستانی فوج یا شہریوں کو نشانہ بنانا نہیں ہے، بلکہ صرف دہشتگردوں کو تباہ کرنا ہے۔ تاہم، اس صورتحال کا کیا نتیجہ نکلے گا، اس بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا۔