اسلام آباد + نئی دہلی (ڈیلی اردو/روئٹرز /اے ایف پی) بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے بعد پیر کے روز دونوں ممالک کے ڈائریکٹرز جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ہاٹ لائن پر اہم رابطہ ہوا۔ بھارتی فوج کے مطابق، سرحدی علاقوں میں گزشتہ رات مجموعی طور پر امن رہا، جو پونچھ سمیت دیگر متاثرہ علاقوں کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔
خبر رساں اداروں روئٹرز اور اے ایف پی کے مطابق، ہفتے کو امریکی دباؤ اور سفارتی کوششوں کے نتیجے میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد پیر کو فریقین کے عسکری سربراہوں نے آئندہ اقدامات پر بات چیت کی۔ بھارتی ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’آپریشن سیندور‘ کے دوران دہشت گردوں کے 9 مبینہ ٹھکانے تباہ کیے گئے اور 100 سے زائد شدت پسند مارے گئے، جن میں بعض اہم افراد شامل تھے۔
ادھر پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے بھارت کے 26 فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں دو ایس-400 میزائل بیٹری سسٹمز بھی شامل تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیزفائر کی درخواست بھارت کی جانب سے کی گئی تھی اور پاکستان نے اس پر ذمہ داری سے عمل کیا۔
پاکستان نیوی کے وائس ایڈمرل رب نواز نے بتایا کہ سمندری حدود میں بھارت کی کسی بھی پیش قدمی کو روکا گیا، جبکہ پاک فضائیہ کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی کہ کوئی بھارتی پائلٹ پاکستان کی حراست میں ہے۔
سیزفائر کے بعد پونچھ جیسے علاقوں میں پہلی بار مکمل خاموشی دیکھی گئی ہے، جہاں ماضی میں شدید گولہ باری سے 12 شہری ہلاک اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے تھے۔