Notice: Undefined variable: forward in /home/dailyurd/public_html/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 78

Notice: Undefined variable: remote in /home/dailyurd/public_html/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 84

جوہری ہتھیاروں کی دھمکی نہیں چلے گی، بھارتی وزیر اعظم مودی

نئی دہلی (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/اے پی) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد پیر کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے تنازعے کی تمام تر ذمہ داری پاکستان پر عائد کی اور دعویٰ کیا کہ بھارت نے ’’منہ توڑ جواب‘‘ دے کر اپنی دفاعی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔

اپنے سخت گیر لہجے میں مودی نے خبردار کیا کہ پاکستان میں مبینہ دہشت گردی کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی صرف ’’معطل‘‘ کی گئی ہے، ختم نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ حکمت عملی پاکستان کے ردعمل کو دیکھ کر طے کی جائے گی، تاہم اگر بھارت پر دوبارہ کسی حملے کی کوشش ہوئی تو جواب ’’فی الفور اور بھرپور‘‘ ہو گا۔

جوہری ہتھیاروں کی دھمکی قبول نہیں، دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی جاری رہے گی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کے روز اپنے نشریاتی خطاب میں پاکستان کو سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو جوہری ہتھیاروں کی دھمکی سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا اور دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

مودی نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے سائے میں دہشت گردی کے اڈے پنپتے رہیں، یہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردوں اور ان کی سرپرستی کرنے والی حکومت میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ ان کے مطابق آپریشن سیندور کے دوران دنیا نے “پاکستان کا اصل چہرہ” دیکھا جب مارے گئے مبینہ دہشت گردوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

انہوں نے ایک بار پھر زور دیا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات صرف دہشت گردی اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ہوں گے، اور اس وقت تک امن ممکن نہیں جب تک پاکستان دہشت گردی کے ڈھانچے کو ختم نہ کر دے۔

مودی نے واضح کیا کہ دہشت گردی اور مذاکرات، دہشت گردی اور تجارت، اور پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ یہ بیان سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے تناظر میں دیا گیا، جسے بھارت نے پہلگام حملے کے بعد معطل کر دیا ہے۔ پاکستان نے اس فیصلے کو “جنگی اقدام” قرار دیا ہے۔

’دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں‘

مودی نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت صرف دہشت گردی اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر بات کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت گردی اور تجارت بھی ایک ساتھ نہیں چل سکتی، اور خون اور پانی بھی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا‘‘۔ ان کا اشارہ سندھ طاس معاہدے کی طرف تھا، جسے بھارت نے معطل کر دیا ہے۔ پاکستان نے اس اقدام کو ’’جنگی کارروائی‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔

آپریشن سیندور: دہشت گردی کے خلاف نئی دہلی کی نئی حکمت عملی

مودی نے ’’آپریشن سیندور‘‘ کو بھارت کی انسدادِ دہشت گردی کی حکمت عملی کا نیا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران پاکستان میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان کارروائیوں کے بعد پاکستانی فوجی حکام ان دہشت گردوں کو ’’خراج تحسین‘‘ پیش کرتے دکھائی دیے، جسے انہوں نے ’’ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا واضح ثبوت‘‘ قرار دیا۔

پہلگام حملہ اور جوہری تناؤ

مودی نے پہلگام حملے کا الزام براہ راست پاکستان پر لگایا، تاہم ان دعوؤں کی تاحال بین الاقوامی سطح پر کوئی آزادانہ تصدیق یا شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ پاکستان نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ کشیدگی کا آغاز چھ اور سات مئی کی درمیانی رات بھارت کی جانب سے پاکستانی اور پاکستانی زیرانتظام کشمیر میں مبینہ حملوں سے ہوا، جس کے بعد پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی۔ صورت حال اس وقت مزید بگڑ گئی جب دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

ٹرمپ کی مداخلت، سیزفائر کی بحالی

جنگ بندی کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کے بعد عمل میں آیا، جس کے بعد دونوں ممالک نے سیزفائر پر اتفاق کیا۔ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی مداخلت کے نتیجے میں ’’جوہری جنگ‘‘ کا خطرہ ٹل گیا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں