پشاور (ڈیلی اردو ) خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے، جس کے تحت ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرنے، مالیاتی نیٹ ورک توڑنے اور سرکاری نظام سے ان کے اثرات کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق تمام ڈویژنل اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ دہشتگردوں کی جائیدادیں منجمد اور ضبط کریں، جبکہ ضلعی سطح پر اجلاس منعقد کر کے دہشتگردوں سے متعلق دستیاب ڈیٹا کو اپ ڈیٹ اور مربوط بنایا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نادرا سے دہشتگردوں کے خاندانوں کی تفصیلات حاصل کی جائیں گی اور اگر کسی فرد کا دہشتگردی سے تعلق ثابت ہوا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ سرکاری ملازمتوں میں موجود ایسے افراد کی بھی جانچ کی جائے گی جن کے رشتہ داروں کے دہشتگردوں سے روابط ہوں، اور ایسے افراد کی موجودگی پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ داخلہ کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئی جی پولیس، اسپیشل برانچ، بورڈ آف ریونیو اور دیگر متعلقہ ادارے فوری طور پر کارروائی کا آغاز کریں تاکہ دہشتگردوں کے تمام نیٹ ورکس اور مالیاتی معاونت کے ذرائع کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
حکومت خیبر پختونخوا نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی سطح پر دہشتگردی یا اس سے جڑے عناصر سے رعایت نہیں برتی جائے گی اور ریاست کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔