سری نگر + اسلام آباد (ڈیلی اردو) بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک غیر ذمہ دار اور بدمعاش ریاست ہے اور اس کے جوہری ہتھیاروں کو عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے کنٹرول میں دیا جانا چاہیے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان حالیہ میزائل حملوں کے بعد شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
بھارت کی جانب سے میزائل حملے، کشیدگی میں اضافہ
چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارتی افواج نے لائن آف کنٹرول کے اُس پار مبینہ طور پر پاکستان میں “دہشت گردوں کے کیمپوں” کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا۔ بھارت کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائی 22 اپریل کو پہلگام، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے حملے کے جواب میں کی گئی، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، تاہم اسلام آباد نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
راج ناتھ سنگھ کا اشتعال انگیز بیان
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھارتی زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں تعینات فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
> “کیا جوہری ہتھیار ایسی غیر ذمہ دار اور بدمعاش قوم کے ہاتھوں میں محفوظ ہیں؟ میرا ماننا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں لیا جانا چاہیے۔”
اس بیان پر تاحال پاکستان کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن مبصرین اسے ایک اشتعال انگیز اور سفارتی طور پر خطرناک اقدام قرار دے رہے ہیں۔
آئی اے ای اے کا دائرہ کار اور حقیقت
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) اقوام متحدہ کا ایک نگران ادارہ ہے، جو دنیا بھر میں جوہری پروگراموں کی نگرانی کرتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جوہری توانائی صرف پرامن مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ تاہم پاکستان اور بھارت دونوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) پر دستخط نہیں کیے، اس لیے ان کے اسٹریٹجک ہتھیار IAEA کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔ راج ناتھ سنگھ کا مطالبہ نہ صرف غیر عملی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف بھی سمجھا جا رہا ہے۔
نریندر مودی کی دھمکی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے حالیہ خطاب میں پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت “جوہری بلیک میلنگ” میں نہیں آئے گا اور اگر ملک پر مزید حملے ہوئے تو دوبارہ سرحد پار کارروائیاں کی جائیں گی۔ مودی کا یہ بیان، انتخابی ماحول میں قوم پرستی کو ہوا دینے کے لیے بھی دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان کا مؤقف: ’’کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا‘‘
اسلام آباد نے بھارتی الزامات اور حملوں کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی جارحیت یا یک طرفہ اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے خطے میں جنگی ماحول بنا رہا ہے۔
پس منظر: ایک خطرناک جوہری فلیش پوائنٹ
پاکستان اور بھارت 1998 میں جوہری طاقت بنے، اور ان کی دہائیوں پرانی دشمنی نے جنوبی ایشیا کو دنیا کا ایک حساس ترین خطہ بنا دیا ہے۔ دونوں ممالک اب تک تین بڑی جنگیں لڑ چکے ہیں، جن میں سے دو کشمیر کے تنازع پر ہوئیں۔
بین الاقوامی برادری کو خدشہ ہے کہ ایسے اشتعال انگیز بیانات اور عسکری کارروائیاں کسی بھی وقت ایک بڑے تصادم میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔