غزہ (ڈیلی اردو رپورٹ) غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج کے تازہ فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔ حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق گزشتہ رات سے جاری حملوں میں اب تک 103 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین، بچوں اور ایک شیر خوار بچے کی بھی ہے۔
سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل کے مطابق، جنوبی شہر خان یونس سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں سے اب تک 56 لاشیں نکالی گئی ہیں۔ شمالی علاقے بیت لاہیا سے 4 اور وسطی غزہ کے دیر البلاح سے 2 لاشوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ ترجمان کے مطابق مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے کیونکہ امدادی ٹیمیں کئی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر کیے گئے حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک عبادت گاہ اور ایک خیراتی طبی مرکز بھی متاثر ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ خان یونس کا سمور خاندان، جس کے 13 افراد ایک ہی گھر میں موجود تھے، مکمل طور پر ہلاک ہو گیا ہے۔
طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ رواں ہفتے کے دوران اسرائیلی حملوں میں دو ہسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا۔ منگل کے روز خان یونس میں واقع یورپین ہسپتال پر ایک ہی وقت میں چھ بم گرائے گئے جس سے 28 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
غزہ میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار رشدی ابو الوف کے مطابق حملوں کے بعد سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہری اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے میں اشیائے ضروریہ تلاش کر رہے ہیں۔ امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ تباہی کی شدت بہت زیادہ ہے اور ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
غزہ میں جاری ان حملوں نے ایک بار پھر انسانی بحران کو جنم دیا ہے، جبکہ عالمی ادارے صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
مزید تفصیلات اور اپڈیٹس کے لیے “ڈیلی اردو” سے جڑے رہیں۔