کراچی(ڈیلی اردو ) کراچی کے علاقے سپر ہائی وے دنبہ گوٹھ کے قریب واقع ایک مدرسے سے 12 سالہ طالبعلم مجیب الرحمٰن کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق لاش مدرسے کے احاطے سے ملی اور ابتدائی تحقیقات میں گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق لاش برہنہ حالت میں تھی، جس سے شواہد سنگین نوعیت کے جرم کی نشاندہی کرتے ہیں۔
پولیس ٹیم موقع پر موجود ہے اور عینی شاہدین سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ پوسٹ مارٹم جاری ہے تاکہ جرم کی نوعیت اور وجوہات کی تصدیق ہو سکے۔
متوفی بچے کے بھائی صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجیب الرحمٰن مدرسے میں قرآن حفظ کر رہا تھا، اور اس نے پانچ ماہ قبل بھی مدرسے میں ہراسانی کی شکایت کی تھی۔ صفدر کے مطابق مدرسے کے قاری سمیت تین سے چار افراد واقعے میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بچوں کو تعلیم کے لیے مدرسے بھیجتے ہیں نہ کہ تشدد یا جنسی استحصال کے لیے۔ انہوں نے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ابتدائی طور پر دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کیس کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد مزید پیشرفت متوقع ہے۔
مقدمہ قتل اور بدفعلی دفعات کے تحت مقتول کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ گڈاپ میں درج کر لیا گیا۔ ایف آئی آر کے متن میں مدعی نے کہا ہے کہ میرے بھائی مجیب الرحمٰن کے ساتھ بدفعلی کی گئی ہے۔
بھائی صفدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قاری عبد الماجد نے ساتھیوں کیساتھ مل کر میرے بھائی کے ساتھ بدفعلی کی اورگلا دبا کر قتل کیا ہے۔