راولپنڈ(ڈیلی اردو) پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول وین پر ہونے والا خونی حملہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کی کارروائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کے پیچھے “فتنہ الہند” جیسے عناصر ملوث ہیں، جنہیں نئی دہلی سے براہ راست مالی اور عسکری مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
یہ بات انہوں نے وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی، جہاں انہوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے خطے میں ریاستی دہشتگردی کو بطور پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ 21 مئی کو خضدار میں ہونے والے حملے میں چھ معصوم بچے جاں بحق ہوئے جبکہ 51 سے زائد بچے اور اساتذہ زخمی ہوئے، جن میں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے پاس ایسے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جو بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیر حراست دہشتگردوں نے بھی تفتیش کے دوران اعتراف کیا ہے کہ انہیں بھارت سے تربیت، رقوم اور اسلحہ فراہم کیا گیا تاکہ پاکستان میں آسان اہداف کو نشانہ بنایا جا سکے۔
جعفر ایکسپریس اور دیگر حالیہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے الزام لگایا کہ ان تمام کارروائیوں کی پشت پر بھارتی ایجنسیاں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نہ صرف دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے بلکہ ان ہولناک واقعات پر جشن بھی مناتا ہے، جو عالمی اصولوں اور انسانی اقدار کے خلاف ہے۔
پریس کانفرنس کے آغاز میں وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا نے بھی اس حملے کو پاکستان کی ثقافتی اور اخلاقی اقدار پر حملہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات اور شواہد بھارت کے ملوث ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ہر داخلی مسئلے کی ذمہ داری بھارت پر ڈالنے کا عادی ہو چکا ہے۔