آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس: شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع

لاہور (ڈیلی اردو) احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس میں سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، فواد حسن اور احد چیمہ سمیت ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع کر دی  اور ملزمان کو دوبارہ سات فروری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن بخاری نے آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس کی سماعت کی، فواد حسن فواد اور احد چیمہ سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے تاہم شہباز شریف کو پیش نہیں کیا گیا۔

جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہیں، اس لیے ان کے راہداری ریمانڈ میں توسیع کی جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ نیب نے ابھی تک رمضان شوگر ملز کا ریفرنس جمع نہیں کروایا، جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ تحقیقات جاری ہیں مکمل ہونے پر ریفرنس عدالت میں بھیج دیا جائے گا۔

عدالت نے دونوں کیسز کی سماعت سات فروری تک ملتوی کرتے ہوئے رمضان شوگر ملز کے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے فواد حسن فواد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے بھی کیس کی سماعت سات فروری تک ملتوی کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے رپورٹ طلب کرلی۔

یاد رہے  گذشتہ سماعت میں احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے،  آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا تھا اور احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا تھا جبکہ نیب کی مزید جسمانی ریمانڈکی استدعا مستردکردی تھی ۔

آشیانہ اقبال اسکینڈل کیس میں گرفتار احد چیمہ اور فواد حسن فواد نے تمام ملبہ شہباز شریف پر ڈال کروعدہ معاف گواہ بن گئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ جو کچھ کیا شہباز شریف کے کہنے پر کیا۔

خیال رہے کہ نیب نے 21 نومبر 2018 کو آشیانہ اقبال اسکینڈل کے حوالے سے ریفرنس تیار کیا تھا، شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے منظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی، اور بہ حیثیت وزیرِ اعلیٰ غیر قانونی طور پر پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طاقت کا غیر قانونی استعمال کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں