پشاور ویب ڈیسک) خیبرپختونخوا حکومت کا سرکاری بینک “بینک آف خیبر” بھی مالی بحران کا شکار ہوگیا۔ بینک کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں بینک آف خیبر کی کارکردگی مایوس کن رہی اور بینک کے مجموعی اثاثوں میں 9 فیصد کمی ہوئی جب کہ اخراجات میں 7 فیصد اضافہ ہوا۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بینک نے ماضی کے مقابلے میں انتہائی کم صرف 466 ملین روپے منافع کمایا ہے اور فی شیئرز منافع صرف 46 پیسے دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
دستاویز کے مطابق بینک نے مالی بحران کے باعث شیئر ہولڈرز کو سالانہ منافع دینے سے انکار کیا اور 466 ملین کی رقم ایکویٹی میں شامل کرلی ہے تاکہ بینک کے معاملات کو چلایا جاسکے جب کہ ایکویٹی پر بھی شرح منافع میں 8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2017 سے نومبر 2018 تک بینک کا کوئی مستقل منیجنگ ڈائریکٹر ہی نہیں تھا۔ آڈٹ فرم کی رپورٹ کے مطابق بینک کی آڈٹ کمیٹی میں مالیاتی امور کی سمجھ بوجھ رکھنے والا کوئی بھی شخص شامل نہیں۔
دوسری جانب بینک کے ایم ڈی سیف الاسلام کے مطابق شرح سود میں اچانک اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور مہنگائی کے باعث بینک کے معاملات متاثر ہوئے ہیں۔