مدارس کو مین اسٹریم میں لایا جائے گا: میجر جنرل آصف غفور

راولپنڈی (ڈیلی اردو) پاک فوج نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے خلاف کارروائی کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی ایم والوں کیلئے وقت ختم ہوگیا ہے، آرمی چیف کی ہدایت پر ان سے نرمی سے بات کی جارہی تھی۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم کو جتنی آزادی دینی تھی دے دی، اب قانون حرکت میں آئے گا۔

اسلام آباد میں دھرنا دینے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی ( را ) نے پی ٹی ایم کو فنڈز دیے، پی ٹی ایم لاپتا افراد کی فہرست ہمیں دے، معلوم کرالیں گے کون کہاں ہے، پی ٹی ایم والوں سے سوالوں کے جواب قانونی طریقے سے لیں گے۔

پی ٹی ایم جب شروع ہوئی تو میں نے ان کے ساتھ بات چیت کی ان کے لیڈر سے ملاقات کی اور ان کے مطالبات سنے، ان کے مطالبے پر علاقے میں سرنگیں صاف کرنے کے لئے آپریشن شروع کیا جس میں ہمارے 101 جوان بھی شہید ہوئے، جب فوج کے جوانوں کے گلے کٹ رہے تھے تب پی ٹی ایم کدھر تھی؟ آج حالات بہتر ہوئے تو انہوں نے شور مچانا شروع کر دیا، گمشدہ افراد کے معاملے پر بہت کام ہو۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم بتائے ان کو رقوم کہاں سے آرہی ہیں؟ ان کو بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس نے کتنے پیسے دیئے؟

جو بندہ فوج کی حمایت میں بولتا ہے اس کو کون قتل کرتا ہے، جن لوگوں کو پی ٹی ایم ورغلاء رہی ہے ہمیں ان کا احساس ہے، ورنہ پی ٹی ایم سے نمٹنا کوئی مشکل نہیں ہے، ان کو جتنی آزادی دینی تھی دے دی ہے اب قانون حرکت میں آئے گا۔

22 مارچ 2018 کو این ڈی ایس نے پی ٹی ایم کو فنڈنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کیلئے را نے کتنے پیسے دیئے۔ کیسے پہنچے؟ 8 مئی 2018 کو طورخم ریلی کیلئے کتنے پیسے دیئے گئے؟ پی ٹی ایم کو حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے کتنا پیسہ آ رہا ہے؟ کونسا قانون اشتعال انگیزی کی اجازت دیتا ہے؟ جو اس علاقے میں فوج کے حق میں بولتا ہے وہ مارا جاتا ہے۔ ٹی ٹی پی آپ کے حق میں کیوں بیان دیتی ہے؟ قندھار میں بھارتی قونصل خانے میں منظور پشتین کا کون سا رشتے دار گیا اور کتنے پیسے لیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہا اس مرتبہ کوئی غلطی کی گئی تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا پاکستان کیا ہے، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہےتو پہلے بھارتی جہازوں کے گرنے کو ذہن میں رکھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیوز کانفرنس کا مقصد ملکی حالات سے آگاہ کرنا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک بھارت حالیہ ایشو سے متعلق آگاہ کروں گا، پاک بھارت کشیدگی سے متعلق اکیس فروری کو سب سے پہلے بات کی تھی، پلواما حملے کے بعد بھارت پر الزامات لگائے گئے تھے، بھارت کو جواب دیا تھا۔ پلواما حملے میں پاکستان کسی صورت ملوث نہیں۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کی گئی، پاکستان کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کا جواب بھی دیا گیا، 21 فروری کے بعد دو ماہ ہو گئے ہیں، بھارت کی جانب سے مسلسل ان گنت جھوٹ بولاجا رہا ہے، جبکہ پاکستان کی جانب سےمسلسل سچ بولا جا رہا ہے اور بولا جاتا رہے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک فضائیہ نے بھارت کے دو طیارے گرائے جس کا ملبہ پوری دنیا نے دیکھا، بھارتی فضائیہ نے اپنا ہی ہیلی کاپٹر مارگرایا اور اس کا بلیک باکس چھپالیا۔

آصف غفور نے کہا کہ ہم نے بھارتی حملے میں ایک ہی پائلٹ گرفتار کیا تھا، ایک ہی پائلٹ کی دو جگہ سے گرفتاری کی رپورٹ آئی تھی اس وجہ سے غلطی سے دو پائلٹ کی گرفتاری چل گئی تھی۔

پریس کانفرنس میں دو پائلٹس والی بات تو مان لی گئی لیکن بعد میں کی جانے والی ٹویٹ کو نہیں مانا جا رہا، حالانکہ وہ بات بھی تو میں نے ہی کی ہے۔

آصف غفور نے کہا کہ ہم نے بھارت کے دو جہاز مار گرائے جسے پوری دنیا نے دیکھا اور اگر بھارت نے ہمارا ایف سولہ گرایا تو وہ کہاں گیا ؟ ہم نے بھارت کے حملے کو ناکام بنایا اور میڈیا کو لے جا کر بھی دکھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ پاکستان پر حملے میں 300 دہشت گرد مارے گئے اور وہ پھر اپنے اسی بیان سے پیچھے بھی ہٹ گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستانی میڈیا اور سیاستدانوں نے انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دیا جب کہ بھارتی میڈیا پروپیگنڈا کرتا نظر آیا۔ جس کو اپنے اندر بہتری لانے کی بہت ضرورت ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کے رویئے میں ہم نے تبدیلی ڈال دی ہے، پاکستان کے اچھے رویے دیکھتے ہوئے بھارت نے کچھ کچھ اچھا رویہ دکھایا ہے، پاکستان طاقت اور استعداد کے استعمال کا حق رکھتا ہے، ہمارا حوصلہ نہ آزمائیں، وقت آیا تو پاک فوج عوام کی مدد سے بھرپور دفاع کرے گی اور تاریخ دہرائے گی، یہ 1971 نہیں، نہ وہ فوج ہے اور نہ وہ حالات ہیں، اگر موجودہ پاکستانی میڈیا 1971 میں ہوتا تو بھارت کی سازشیں بے نقاب کرتا اور آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا، بھارت کے لیے یہی پیغام ہے کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملکی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہم کامیاب ہو رہےہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ، 1960 اور 1970 کی دہائی میں پاکستان ترقی کر رہا تھا، ہماری جی ڈی پی11فیصد سے زائدجا رہی تھی، 1960 اور 1970 کی دہائی میں پاکستان ماڈریشن کے دور میں تھا، کچھ ایسے واقعات ہوئے جس کی وجہ سے پاکستان آج کی صورتحال کی طرف چل پڑا۔

ان کا کہنا تھا جب پاکستان بناتوہمارےساتھ مقبوضہ کشمیرکامسئلہ آیا، کشمیرہماری رگوں میں ہے،کشمیریوں کاخون ہماری رگوں میں دوڑتاہے، کشمیریوں کیلئے پاکستان کی ایک جدوجہد ہے، پاکستان چاہتاہے کہ کشمیریوں کوان کاحق ملے۔

انھوں نے کہا افغانستان میں عالمی فورسز نے آپریشن کیے تو دہشت گردی کا عنصر بھی پیداہوا، پاک افغان بارڈر پر داعش، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگرجماعتیں ایکٹو ہوئیں، نائن الیون کے بعد تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کائنیٹک آپریشن کیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں 9 ہزار سے زائد آئی بی اوز آپر یشن کیے، پاکستان نے عالمی سطح پر 70 ممالک کیساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کی، پاکستان نے عالمی سطح پر بھرپور کوآپریشن کیا اور ان کوآپریشنز کی قیمت بھی ادا کی۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 70 ہزار سے زائد شہید اور معاشی نقصان بھی سب کے سامنے ہے، اس تمام صورتحال کے پیش نظر انتہاپسندی اور لسانیت پاکستان کا رخ کرگئی، معاشی لحاظ سے کام کی رفتار کم تھی کیونکہ ریاست کائنیٹک آپریشنز میں مصروف تھی، بھارت ہمیشہ کہتاہے ان کے وزیراعظم کہتے ہیں دیکھیں ہم نے پاکستان کویہ کرادیا۔

آج پاکستان میں کسی قسم کا کوئی دہشت گرد تنظیم (آرگنائز ٹیررسٹ) انفرا اسٹرکچر موجود نہیں، معاشی لحاظ سے بھی اقدامات کیے گئے رفتار آہستہ ہے لیکن کام ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا جب نیپ بنا تھا اس وقت تو پلواما یا ایف اے ٹی ایف نہیں آیا تھا، جرمنی میں آرمی چیف نےایک بیان دنیا جس پر بڑی تنقید ہوئی، آرمی چیف نے بیان دوسری صورتحال کے پیش نظر دیا تھا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا روس کےافغان انخلا کے بعد تو صورتحال تبدیل ہوگئی تھی، روسی انخلا کے بعد پاکستان میں آمریت بھی اور جمہوری حکومتیں بھی آئیں، کس نے روکا تھا ان عناصر کو دوبارہ مین اسٹریم میں نہ لایا جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کےنام پر بنا ہے یہاں صدقہ خیرات بھی دیا جاتا ہے، پاکستان میں ویلفیئر سیٹ اپ کنٹرول کرنے کیلئے حکومت نے پروگرام بنایا ہے، 25 ملین پاکستانی بچے اسکولوں سے باہر ہیں، سرکاری، پرائیویٹ اسکولوں کیساتھ مدرسے بھی ہیں۔

انھوں نے کہا پاکستان میں30 ہزارمدرسے ہیں جس میں 25 ملین بچے پڑھتے ہیں، پاکستان میں 30 ہزار مدرسوں میں بھی 3 قسم کے مدرسے چل رہے ہیں، 30 ہزار مدرسوں میں 100 مدرسے ایسے جو انتہا پسندی کی ترغیب کر رہے تھے، 70 فیصد ایسے مدرسے ہیں جہاں غیر ملکی بھی پڑھنے آتے ہیں، یہاں 70 فیصد ایسے مدرسے ہیں جو درس نظامی پڑھاتے ہیں۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا جامعہ الرشیدیہ کےایک طالب نےآرمی میں کمیشن حاصل کیا، ایسےکئی مدرسےہیں جومیٹرک تک باقاعدہ تعلیم دے رہےہیں، کچھ مدرسےایسے ہیں جہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہےلیکن کوئی ڈگری نہیں ہوتی، یہ بچےجومدرسےسےفارغ ہوتےہیں توان کےپاس روزگارکیلئےکیاذرائع ہوتےہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے ایسے مدارس کو اسٹریم پر لایا۔جائے۔گا، یہ۔30 ہزار سے زائد مدرسے منسٹر آف انڈسٹریز کے ماتحت کام کر رہے تھے، حکومت کی جانب سے اب ان مدارس کو مین اسٹریم پر لایا جا رہا ہے، مدارس کے سلیبس سے متعلق بھی وزیراعظم نےایک کمیٹی بنائی ہے، سلیبس پر باقاعدہ کام شروع ہو گیا ہے۔

انھوں نے کہا مدارس میں دینی تعلیم ویسے ہی چلے گی جیسے چلتی ہے، دینی تعلیم میں صرف ایک چیز کا خاتمہ کیا جائے گا کہ نفرت انگیز تقاریر نہیں ہوں گی، آرمی چیف کہتے ہیں اپنا فقہ چھوڑو نہیں دوسرے کو چھیڑو نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں