اسلام آباد (نیوز ڈیسک) افغانستان سے امریکی و غیرملکی افواج کے انخلا کا فارمولا بڑی طاقتوں کے درمیان طے پا گیا ہے۔ اس سے عالمی سیاسی مبصرین کو امید بندھی ہے کہ اب افغانستان میں گزشتہ 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
افغانستان سے امریکی افواج نکالنے کی خواہش مند ٹرمپ انتظامیہ کو اب اس ضمن میں روس اور چین کی بھی حمایت و تعاون حاصل ہو گیا ہے۔ طے پانے والے معاہدے اور پیدا ہونے والے اتفاق رائے کے تحت افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا میں روس اور چین امریکہ کی مدد کریں گے۔
امریکہ کے نمالئندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے دوحا میں ہونے والے افغان طالبان سے مذاکرات میں یہ بات بہرحال منوائی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کی سرزمین داعش سمیت کسی بھی غیر ملکی عسکریت پسند گروپ کے استعمال میں نہیں آئے گی۔
امریکی حلقوں کے مطابق افغان طالبان سے اس بات کی بھی ضمانت لی جارہی ہے کہ وہ ایسے کسی بھی عسکریت پسند گروپ کو اپنی سرزمین پر متحرک ہونے کا موقع فراہم نہیں کریں گے جو امریکہ یا اس کے کسی بھی اتحادی کے لیے نقصان کا سبب بن سکے۔
جرمن خبررساں ادارے کے مطابق یہ پیش رفت زلمے خلیل زاد کی ماسکو میں روس اور چین کے مندوبین سے ہونے والی ملاقات میں طے پائی ہے۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زادہ نے گزشتہ روز پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے افغانستان سے متعلق بیان اور ان کے مثبت کردار کی تعریف کی تھی۔
Greatly appreciate @ImranKhanPTI’s statement yesterday on #Afghanistan. His appeal for reduction of violence and policy against promoting internal conflict in other nations has potential to positively transform the region and give #Pakistan a leading role. https://t.co/VATrqWhTg2
— U.S. Special Representative Thomas West (@US4AfghanPeace) April 26, 2019
افغان طالبان کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کرنے میں پاکستان کے کردار کو پوری دنیا تسلیم کرچکی ہے۔