خیبر پختونخوا: مہمند میں سیکیورٹی اہلکار کے قتل سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے

مہمند ( ڈیلی اردو) خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند میں پولیس کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا۔

یاد رہے کہ مامد گٹ میں رات کے وقت سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ایک گھر کے اندر داخل ہوئے تھے جن میں سے ایک اہلکار کو گھر میں موجود ایک عورت نے قتل کردیا تھا جس کے بعد مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا تھا قتل کئے گئے شخص نے چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا۔

واقعے کے بعد مقامی لوگوں نے احتجاج شروع کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد ڈی پی او ضلع مہمند عبد الرشید، ایم این اے ساجد خان مہمند اور قومی مشران نے احتجاج کرنے والوں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کئے جس کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈی پی او عبد الرشید نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ آج کے بعد سککیورٹی فورسز کے اہلکار رات کے وقت علاقے میں گشت نہیں کریں گے اور جس عورت نے گھر میں داخل ہونے والے اہلکار کو قتل کیا ہے اسکو اور اس کے خاندان والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ جس گھر میں اہلکار کا قتل ہوا ہے وہاں کے مکینوں سے لئے گئے شناختی کارڈ اور باقی تمام چیزیں بھی واپس کر دی گئی۔

مقامی ذرائع کے مطابق ضلع مہمند کے علاقہ مامد گٹ میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو مبینہ طور پر سیکیورٹی اہلکار شریف نے امین اللہ کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا، بخت اللہ کے مطابق گھر میں کوئی مرد موجود نہیں تھا، عورتوں نے دروازہ نہیں کھولا تو اہلکاروں نے ہمارے گھر کا دروازہ تھوڑا اور گھر کے اندر گھس گئے۔

جس کی بعد گھر میں موجود عورت نے اپنے دفاع میں پستول سے فائرنگ کی جس کی زد میں آکر ایک اہلکار ہلاک ہو گیا۔

جبکہ قبائلی عمائدین نے الزام عائد کیا ہے کہ ضلع مہمند کی تحصیل صافی کے علاقہ سید خان کور زیارت مامدگٹ میں فوجی کیمپ کے قریب امین اللہ نامی شحص کے گھر میں گزشتہ رات کی تاریکی میں دو سیکیورٹی اہلکار ایک گھر کے اندر داخل ہو کر خواتین کی عزت لوٹنے کی کوشش کی، جس پر گھر میں موجود ایک خاتون نے فاٸرنگ کر کے اس ایک ایف سی اہلکار شریف کو ہلاک کردیا جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا۔
قبائلی عمائدین نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ مہمند ایجنسی میں اب تک ایسے چار واقعات پیش آچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں