امریکہ طاقت کا استعمال، ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ چھوڑ دے: ذبیح اللہ مجاہد

کابل (ڈیلی اردو) افغان طالبان نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کی ہتھیار پھینکنے کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرنے کی بجائے امریکہ سے کہیں کہ وہ طاقت کا استعمال چھوڑ دے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق زلمے خلیل زاد نے اپنے ایک توئٹر پیغام میں کہا تھا کہ انہوں نے مذاکرات کے افتتاحی سیشن میں طالبان کو آگاہ کیا تھا کہ ان کے اپنے افغان بہن بھائی اس جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

زؒمے خلیل زاد نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ یہ ہتھیار چھوڑنے، انتہا پسندی کو روکنے اور امن کے قیام کا وقت ہے جس پر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی جواباَ ٹویٹس کیے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد ہمارے ہتھیار ڈالنے کے تصور کو بھول جائیں اور ایسے خوابوں کی بجائے انہیں امریکہ کی جانب سے طاقت کا استعمال ختم کرنے کا تصور اور کابل انتظامیہ کے مالی و جانی نقصانات کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکا کو مختلف نتائج کی توقع کرتے ہوئے ناکام حکمت عملی کو دہرانا نہیں چاہیے بلکہ یہ بہتر ہوگا کہ امریکی نمائندہ صاف گوئی سے بولنے کی کوشش کریں اور موجودہ حقائق کو تسلیم کریں۔

اس حوالے سے گزشتہ روز اپنے ایک ٹویٹ میں زلمے خلیل زاد نے امن کے لیے فوجیوں کے انخلا، انسداد دہشت گردی کی یقین دہانی، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات اور بات چیت اور مکمل جنگ بندی کی طرف پیش قدمی ایسے اہم 4 مسائل پر اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

ان کہنا تھا کہ جب تک ہم ان 4 مسائل پر متفق نہیں ہوتے کچھ بھی حتمی نہیں ہوگا۔

خیال رہے کہ زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کے درمیان قطر میں مذاکرات کا چھٹا مرحلہ جاری ہے جس میں افغانستان میں قیام امن سے متعلق کسی معاہدے پر پہنچنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان صدر نے افغان طالبان سے مفاہمت کے پیش نظر ملک کی مختلف جیلوں میں قید 175 جنگجوؤں کو رہا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان ریاست جنگ بندی کیلئے بھی تیار ہے بشرطیکہ یہ جنگ بندی یکطرفہ نہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں