اسرائیلی طیاروں نے شام میں ایرانی تنصیبات پر حملہ کر دیا، 11 افراد شہید

دمشق (ویب ڈیسک/ نیوز ایجنسی ) اسرائیل کے جنگی طیاروں نے آج علی الصبح شام میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس کارروائی کے دوران شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں ایرانی قدس فورس کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے شام میں ایرانی اہداف پر بمباری کے نتیجے میں 11 افراد شہید ہوگئے جبکہ شام کی جانب سے ’دشمن کے اہداف‘ کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق رات گئے اسرائیلی فوج نے شام میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ شام کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ملک کے ایئر ڈیفنس نے ان حملوں کو ناکام بنا دیا۔

روس کے دفاعی کنٹرول سینٹر نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی کو نقل کرتے ہوئے کہا کہ شامی فوج کے ایئر ڈیفنس نے حملے کے دوران 30 سے زائد اسرائیلی کروز میزائل اور گائیٹڈ بموں کو تباہ کردیا۔ ملٹری سینٹر نے آر آئی اے نیوز ایجنسی کا حوالہ دیا اور بتایا کہ حملے میں جنوب مشرقی دمشق میں ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 4 شامی اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوئے۔

تاہم برطانیہ سے تعلق رکھنے والے شامی مبصرین برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ حملے میں شہدا کی تعداد 11 ہوگئی۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا گیا کہ ’ہم نے شامی علاقے میں ایرانی قدس کو نشانہ بنانا شروع کردیا اور ہم شامی مسلح فورسز کو اسرائیلی فورسز یا علاقے کے خلاف کارروائی کی کوشش پر خبردار کرتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ قدس فورس پاسداران انقلاب کے چارج میں بیرون ملک آپریشن کو دیکھتی ہے، ساتھ ہی ایران شامی صدر بشار الاسد کا بڑا حمایتی ہے اور اس کی فورسز طویل عرصے سے جاری جنگ میں شامل ہیں۔مذکورہ واقعہ پر خبررساں اداروں نے شامی دارالحکومت دمشق میں عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رات کے اوقات میں بلند آواز میں دھماکے سنائی دیئے گئے۔

شام کے سرکاری خبررساں ادارے صنعا کا کہنا تھا کہ ملک کی فوجی ایئر ڈیفنس نے ’دشمنی اہداف‘ کو ناکام کر دیا اور اس میں سے متعدد کو تباہ کر دیا۔ خیال رہے کہ یہ حملے اتوار کو سرحد پار ہونے والے حملوں کے بعد کیے گئے، جس میں شام کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی فضائی حملہ ناکام بنایا گیا.

تاہم اسرائیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے گولن ہائٹس پر فائر کیے گئے راکٹ کو روک دیا۔ تاہم اس فوجی بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ یہ راکٹ کہاں سے داغہ گیا کیونکہ شاملی گولن لبنانی علاقے کے قریب بھی واقع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں