پاک فوج شہداء کے عظیم قافلے کا حصہ! (انشال راؤ)

لہو کے قطروں کے بیج بو کے ہزاروں گلشن سجانے والو

نچوڑ کر خون جگر سے اپنے چراغ محفل سجانے والو

سلام تم پر ہے سرفروشو سر دھڑ کی بازی لگانے والو

تمھاری یادیں بسی ہیں دل میں افق کے اس پار جانے والو

اللہ نے انسان کو مٹی سے بنایا، مٹی سے بنا کر اس میں روح ڈال کر انسان کو زندگی عطا کی جب انسان کو زندگی ملی تو وہ اس کا دیوانہ ہوگیا، دنیا کی ہر نعمت، عیش و عشرت، مزہ زندگی سے ہی جڑا ہے اگر جان گئی تو سب گیا، ہر انسان کی یہی خواہش رکھتا ہے کہ اسے لمبی زندگی ملے وہ جیتا ہی رہے، زندگی کا رِسک اٹھانے کے لیے کوئی تیار نہیں، کوئی بھی خود کو خطرے میں تو دور تکلیف میں ڈالنا بھی نہیں چاہتا، ہر انسان موت پر برتری حاصل کرنا چاہتا ہے مگر کوئی بھی آج تک موت کو شکست نہ دے سکا۔

بیشک “ہر نفس کو موت کا زائقہ چکھنا ہے” مگر خالق باری تعالیٰ فرماتا ہے کہ “میرے راستے میں جان دے دو، مجھ سے زندگی لے لو” موت پر برتری لینے کا یہی واحد طریقہ ہے، بیشک شہید زندہ ہیں اور اس ابدی زندگی پانے والوں کا قافلہ چودہ سو سالوں سے تھم نہ سکا، دشمن کے گولے بارود کم پڑ جاتے ہیں مگر جوانوں کے سینے کم نہیں پڑ رہے، ریاست مدینہ کے بعد پاکستان واحد ریاست ہے جو اسلام کے نام پہ وجود میں آئی۔ اسی لیے یہ قلعہ اسلام کہلاتا ہے اس قلعہ اسلام کو گرانے کے لیے سارے دشمن ایک ہوگئے مگر اس قلعے کے دفاع میں ہمارے جوانوں نے دن کی تپتی دھوپ کی تیزی کو بھی جھیلا، اپنی راتوں کی نیند خراب بھی کیں، سردی گرمی کے احساس سے بالاتر ہوکر خود تکلیف جھیل کر اس قلعے میں بسنے والے ایک ایک کلمہ گو و غیرمسلم سب کی حفاظت کا بیڑا اٹھائے دشمن کے سامنے سینہ سپر ہیں۔

دشمن قوتیں پاکستان کو لیبیا، شام، عراق کی طرح جلتا دیکھنا چاہتے تھے آئے دن دھماکے، ٹارگٹ کلنگ عام تھی ایسے میں ہمارے جوانوں نے قربانیاں دیکر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دئیے، یہ قربانیوں کا سلسلہ آج بھی تھما نہیں ہے یہ شہداء کا قافلہ کتنی بلند نسبت رکھتا ہے، کس قدر عظمت والا ہے، آئے روز اس کی قافلے کی تعداد بڑھتی ہی جاتی ہے اور سلام ہے ان ماں باپ کو جنہوں نے ایسے سپوتوں کو جنم دیا۔ جنہوں نے شہادت کی راہ کو ویران نہیں ہونے دیا، اپنی بھری جوانیاں لٹا کر مفاد پرستیوں و دنیاداری کو جوتے کی نوک پہ رکھ کر اڑا کر ثابت کردیا کہ یہی وہ سچے وارث ہیں یہی وہ بےلوث جذبہ رکھنے والے لوگ ہیں یہی ہیں وہ جن کے لیے کہا گیا “باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم ‘ سو بار کرچکا ہے تُو امتحاں ہمارا”۔

ایک بار پھر دس جوان افغانستان سے دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہو کر اس قافلے کا حصہ بن گئے مگر کس کے لیے؟ اس وطن کے لیے، اس میں رہنے والے ایک ایک فرد کی حفاظت کے لیے لیکن ایک ہم ہیں جو کسی بھی پروپیگنڈے کا حصہ بنتے دیر نہیں لگاتے اور اپنی ہی افواج کے خلاف جملے کستے ہیں، بھارت کی مثال سامنے ہے ایک حملے میں چند فوجی مارے گئے پورا میڈیا، پارلیمنٹ تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اپنی سپاہ کے ساتھ کھڑے ہوگئے اس کا اثر یہ ہوا کہ گھر گھر سے فوج کے حق میں آواز آئی۔ بیشک وہ جانتے ہیں کہ ان کی فوج کشمیر میں ظلم کررہی ہے، امریکہ کو دیکھ لیں دو جوان مارے جائیں تو پورے امریکہ میں صف ماتم بچھ جاتی ہے، پوری دنیا کی قوموں کے مزاج دیکھیں ان کے لیے کل بھی ان کی فوج فخر کی علامت تھی آج بھی ہے اور ایک ہم ہیں کہ ہمارے اپنے ہی لوگ اپنے محافظوں کے خلاف خرافات و بکواثات اگلتے پھرتے ہیں، ان محافظوں کے لیے جن کی گواہی غیر ملک کے لوگ بھی دیتے پھریں کہ پاکستان کے ساتھ اگر کوئی مخلص ہے تو وہ فوج ہے، یہی وہ بات تھی جسے دیکھتے ہوے ازلی دشمن بھارت نے پاک فوج کو عالمی سطح پہ بدنام کرنے کے لیے اپنی خارجہ پالیسی کا حصہ بنایا اور پوری دنیا میں پروپیگنڈہ کرتے پھرے اور اندرون پاکستان عوام کے دلوں سے فوج کی محبت ختم کرنے کی مذموم سازش کے تحت میڈیا کے کچھ افراد اور کچھ نام نہاد سیاہ سیوں کو استعمال کیا مگر اللہ کے فضل و کرم سے دشمن کے خواب بھی ٹوٹ گئے اسکے آلہ کار بھی رسوا ہوکر بےنقاب ہوگئے۔

ہمارے شہید و غازی جوان آزمائشوں کے طوفان سے گزر کر، تکلیفیں جھیل کر، ہمارے حصے کی آگ کو اپنے سینوں میں سماکر، بےدریغ قربانیاں دیکر مخلص و منافق اور کھرے و کھوٹے میں تمیز کر رہے ہیں، ایک وہ طبقہ ہے جو ٹھنڈے ائیرکنڈیشنوں میں رہ کر، منرل واٹر پی پی کر، طرح طرح کے کھانے کھاکر غریبوں سے ہمدردی جتاتے ہیں نعرے لگواتے ہیں یہ جو دہشتگردی ہے وغیرہ وغیرہ اور ایک یہ ہمارے بہادر جوان ہیں جو ہر مشکل کو جھیل کر ملک و ملّت کے تحفظ میں دن رات ایک کیے ہوے ہیں، یہی وہ وقت ہے جب ہمیں بحیثیت مجموعی کھرے کھوٹے، مخلص و منافق کی صرف تمیز نہیں کرنی بلکہ اپنی افواج کا حوصلہ بڑھانا ہے دشمن کو اس کے پروپیگنڈے کو آگے آکر منہ توڑ جواب دینا ہے اسی صورت تاریخ میں ہم زندہ قوم کہلوا پائیں گے، اللہ تعالیٰ تمام شہداء کے درجات بلند فرمائے، لواحقین و مخلص اہلیان وطن کو صبر جمیل عطا فرمائے اور بحیثیت مجموعی ہمیں دشمن کے ظلم و دشمن کے پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دینے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)۔


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں