قائد شہید علامہ محمد نواز عرفانی…! (میر افضل خان طوری)

لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں
خون خود دیتا ہے جلادوں کے مسکن کا سراغ

تاریخ عالم میں ہمیشہ انسانوں کو بڑے بڑے مسائل سے واسطہ رہا ہے۔ اپنی زندگی کے ابتداء میں انسان اکیلا جنگلوں میں اذیت ناک زندگی بسر کر رہا تھا۔ ان کو ہر وقت خونخوار درندوں کے حملے کا ڈر رہتا تھا۔ وہ جنگلی درندے کبھی ان کے کمیں گاہوں پر حملہ آور ہوتے، کبھی انکے عورتوں کو اذیت دیتے ،کبھی انکے بچوں کو کھا جاتے، تو اس اذیت ناک زندگی کو پر آسائش و بےخطر بنانے اور خونخوار درندوں سے اپنی بچاو کیلئے انھوں نے گروہوں میں رہنا شروع کیا۔

تمام انسان اکھٹا رہنے لگے۔ اپنی زندگی کو منظم اور مستحکم بناتے گئے۔ اس طرح قصبے اور شہر وجود میں آگئے۔ اب ضرورت اس امر کی تھی کہ ان انسانوں کوئی ایک لیڈر لیڈ کرے۔ مشکل حالات میں ان کی رہنمائی کرے۔خطرات سے بچانے کیلئے تدابیر کرے۔

اب ہر وہ قوم آگے بڑھتی، درپیش چیلنجز کا سامنا کرتی جس قوم کو اچھے لیڈرز اور رہنما ملتے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ ہر اس قوم نے بڑے بڑے خطرات کا انتہائی جوانمردی سے مقابلہ کیا ہے جس کو بہترین لیڈرز ملے ہیں۔

قائد شہید علامہ محمد نواز عرفانی کی شخصیت کسی تعارف کی مختاج نہیں۔ آپ نا صرف ایک دینی عالم اور مذہبی پیشوا تھے بلکہ ایک مرد مجاہد، ایک مرد میدان بھی تھے۔ آپ نے انتہائی مشکل ترین دور میں قوم کی بہترین رہنمائی کی۔ ہر سیاسی اور جنگی محاذ میں صف اول پر کھڑے رہے۔ آپ نے نوجوانوں کو آگے بڑھنے اور اپنی بات پر ڈٹ جانے کا درس دیا۔ آپ نے وحشتناک اور خوفناک حالات میں ثابت قدم رہنے اور ہر قسم کے خطرات کا سامنا کرنے کا درس دیا۔

آپ نے قومی حقوق کیلئے ہر فورم پر اپنی آواز بلند کی اور اس کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔ آپ بار بار یہ کہتے رہے کہ میں نے اپنے آپ کو شہادت کیلئے آمادہ کر لیا ہے۔ آپ نے ہمیشہ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر عالمی طاقتوں کے منصوبوں کو چیلنج کیا اور بہادری سے قومی مسائل پر بات کرتے رہے۔ یہی وجہ تھی کہ آپ کی قیادت میں قوم کو ہر محاذ پر فتح اور کامرانی نصیب ہوئی۔

قائد شہید علامہ محمد نواز عرفانی نے نوجوان نسل کو یہ پیغام دیا کہ اگر قوم متحد ہو تو کسی بھی بیرونی سازش کو شکست فاش دی جا سکتی ہے۔ اگر قوم یکجا ہو تو وہ اپنے فیصلے خود کرنے پر قادر ہوتی ہے۔ ان پر کوئی مائی کا لال بھی بیرونی ایجنڈا مسلط نہیں کرسکتا۔ علامہ محمد نواز عرفانی نے یہی ثابت کیا اور طاغوت کے ایجنڈے کو شکست فاش سے دوچار کیا۔

ہمیں ان کے اس پیغام پر کار بند رہنے کی جتنی ضرورت اب ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ آج بھی ہمیں بیرونی عناصر کے سازشوں کیخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے آئندہ آنے والی نسلوں کو بہترین اور محفوظ مستقبل دے سکیں۔

ہم انجمن حسینہ اور منتخب نمائندوں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ قائد شہید علامہ محمد نواز عرفانی کے قاتلوں کو بے نقاب کیا جائے اور ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں