کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ (حاجی محمد لطیف کھوکھر)

کشمیریوں پر عرصہء حیات تنگ کرتے ہوئے مظلوم وادی کو ایک بڑے عقوبت خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے، کشمیری عورتوں کا ریپ بھارتی فوجیوں کا ہتھیار بن چکا ہے۔ نوجوان لڑکیوں کو رات کے اندھیرے میں اٹھا لیا جاتا ہے اور انہیں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، صرف کشمیر میں ہی نہیں برما، فلسطین، شام میں مسلمان عورتوں کو وحشی درندے، بھیڑئیے نوچ رہے ہیں، ہماری عزت مآب بہنوں کی عصمتیں لوٹی جا رہی ہیں اور ہمارے مسلم حکمران غفلت کی نیند میں ڈوبے ہوئے ہیں۔کہنے کو تو 65 سے زائد اسلامی مملکتیں ہیں جن میں امیر و کبیر ریاستیں بھی شامل ہیں جن کی دولت کے بل بوتے پر یہود و ہنود نے دنیا کو مسلمانوں کے لئے جہنم بنا کر رکھ دیا ہے۔ وہ حجاج بن یوسف بھی تھا جس نے دیبل (سندھ) کی ایک عورت کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے سپہ سالار محمد بن قاسم کو ظالم راجہ داہر اور اسکی فوج کی سرکوبی کے لیے بھیج دیا تھا۔ افسوس وہ 34 اسلامی ملکوں کی اتحادی فوج کہاں ہے جو مسلمانوں کی حفاظت کے لئے بنائی گئی تھی اس کا تعلق صرف عرب ریاستوں کے تحفظ سے ہے دنیا کے دیگر حصوں میں بسنے والے مسلمانوں کی جان و مال، عزت وآبرو سے انہیں کوئی سروکار نہیں۔ وزیراعظم بتائیں کہ یہ کہاں کا انصاف ہے اور کہاں کی امن پسندی اور مصالحت پسندی ہے کہ ادھر ہمارے کشمیری بھائی بہنوں کو کشت وخون میں نہلایا جاتا رہے اور ہم امن کا راگ الاپتے نہیں تھکتے۔گزشتہ 6 ماہ سے زائد عرصے سے مظلوم وادی میں آگ اور خون کا کھیل جاری ہے۔ بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے 38 ممالک میں شامل ہے۔ کشمیر پر ایمنسٹی اور اقوام متحدہ دو رپورٹیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ 29 برسوں میں 8 ہزار سے زائد کشمیر لاپتہ ہوئے۔ مقبوضہ وادی میں ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئیں۔ شبہ ہے گمنام قبریں بھارتی فورسز کی حراست سے لاپتہ افراد کی ہیں۔ بھارتی صحافی رعنا ایوب نے بھارتی گھنائونے مظالم بے نقاب کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وادی میں جو دیکھا وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا ہوگا۔ بھارتی فورسز کی جانب سے 12 سالہ بچے کو حراست میں لے کر پیٹا جارہا تھا، خواتین کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔ رعنا ایوب نے کہا کہ لڑکوں کو الیکٹرک شاکس دئیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے اندر بھارتی میڈیا کے لیے جو غصہ اور نفرت ہے وہ پہلے کبھی نہیں دیکھی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے جنوبی اضلاع کے علاقوں کا دورہ کیا جہاں عوام نے انہیں بھارتی افواج کی جانب سے ڈھائے گئے مظالم کی داستانیں سنائیں۔ رپورٹ کے مطابق کشمیریوں نے رات گئے بھارتی چھاپوں، مار پیٹ اور تشدد کی ملتی جلتی کہانیاں سنائیں خ۔ مقبوضہ وادی کے محصور شہریوں نے یہ بھی بتایا کہ آرٹیکل 370 ختم کرنے کے متنازع فیصلے کے چند گھنٹوں بعد ہی فوج گھر گھر گئی، بھارتی فوج نے راتوں میں چھاپے مار کر گھروں سے لوگوں کو اٹھایا اور سب کو ایک جگہ پر جمع کیا۔ شہریوں نے بتایا کہ بھارتی فوج نے ہمیں مارا پیٹا، ہم پوچھتے رہے ہم نے کیا کیا ہے لیکن وہ کچھ بھی سننا نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے کچھ بھی نہیں کہا اور بس ہمیں مارتے رہے شہریوں نے بتایا کہ بھارتی فوج نے ہمیں لاتیں ماریں، ڈنڈوں سے مارا، بجلی کے جھٹکے دیئے، تاروں سے پیٹا، جب بیہوش ہو گئے تو انہوں نے ہمیں ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیئے، بھارتی فورسز نے ہمیں ڈنڈوں سے مارا اور ہم چیخے تو انہوں نے ہمارے منہ مٹی سے بھر دیئے۔ کشمیری کوایسے مارتے ہیں جیسے جانوروں کو مارا جاتا ہے۔ بھارتی فوجی انہیں انسان ہی نہیں سمجھتے۔ مقبوضہ وادی کے ڈاکٹرز صحافیوں سے کسی بھی مریض کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے۔ گرفتاریوں نے کشمیریوں خاندانوں کی زندگی تباہ کر دی۔ جیل کے گیٹ پر بچوں سے ملنے کیلئے آنے والے والدین کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ کشمیر میں بھارتی فوج کی تازہ بربریت کا سب سے المناک پہلو یہ ہے کہ کشمیرکی نوجوان نسل کی بینائی چھینی جارہی ہے۔ سری نگر کے اسپتال ایسے زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں کہ پیلٹ گن کے استعمال سے جن کی آنکھوں کی بینائی چھین گئی۔ کئی زخمیوں میں پلیٹ آنکھ کے ایک طرف گھسا ہے اور دوسری طرف واپس نکلا ہے۔ پیلٹ لگنے سے زخمی کثیر تعداد ان نوجوانوں کی ہے جو سکولوں میں زیر تعلیم ہیں اور جن کی عمر 25 سال سے زائد نہیں ہے۔ ستم طریقی یہ ہے کہ یہ نوجوان اپنی شناخت بھی ظاہر نہیں کر پارہے ہیں کیونکہ بھارتی فورسز نے اسپتال میں ایک طرح کا مارشل لاء لگا رکھا ہے اور ہر آنے جانے والے پر نہ صرف نظر رکھی جارہی ہے بلکہ انکے نام بھی درج کئے جارہے ہیں۔ ریاستی دہشت گردی کی انتہا کرتے ہوئے بھارتی فورسز بیڈوں پر وینٹی لیٹر، آکسیجن، خون اور گلوکوز لگے ہوئے زخمیوں کو اتار پھینک رہی ہے اور تیمار داروں کی بھی شدید مار پیٹ کررہی ہے اور انہیں موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔ مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی حکمت عملی جو فلسطین میں اختیار کی گئی رہے، اس کے اہم پہلو یہ ہیں۔ پیلٹ اور پاواگن نیز ہیومن شیلڈ کا استعمال، مکانات کو اڑا دینا اور گھروں کے اندر جا کر انہیں تہس نہس کرنا۔ خواتین کی بے حرمتی کرنا اور مکینوں کو زدوکوب کرنا۔ کیمیکلز کا استعمال کرنا نیز قتل و غارت کرنا۔ جنگی طیاروں کے ذریعے بمباری کرنا اور ڈرونز کا استعمال کرنا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، بھارتی فوج کشمیر میں پرامن احتجاج کرنے والے کشمیروں پر اسرائیلی مہلک ہتھیاروں کا استعمال کرتی ہے جبکہ اسرائیلی ساختہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے درجنوں نوجوان نابینا ہوگئے ہیں۔ نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورس کا اسرائیلی ساخت کے اسلحے کا استعمال موجودہ مودی دور تیز ہو گیا ہے کہ اس کے اسرائیل کے ساتھ روابط میں تیزی آئی ہے اور اسرائیل سے اسلحے کی خریداری کے متعدد معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں