اپنے حصے کی شمع جلاتے جائیں! (سید صفدر رضا)

الحمداللہ ہم مسلمان ہیں اور شکر ذات واجب کا کہ اس نے انسانوں کی رہنمائی کے لئیے مختلف اوقات میں اپنے باکردار معجزات کے حامل پیغمبر بھیجے آج کا مرد صرف اس بات پہ نازاں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی عورت کو یہ رتبہ تفویض نہ کیا مگر وہ یہ بھول جاتا ہے کہ اللہ نے جس عورت کی کوکھ سے جنم دیا اس ہی عورت کو ماں کا عظیم رتبہ عطا فرما کر جنت اس کے قدموں تلے رکھ کر ماں کی عظمت کا اعلان فرما دیا آج کل اک نئی بحث نے جنم لیا ہے کہ میرا جسم میری مرضی یہ کیسے ممکن ہے ہم خالق کائینات کی مرضی کے بنا سانس نہیں لے سکتے ہماری پیدائش کائینات کے غلیظ ترین قطرے سے وجود میں آتی ہے اور ہم فطرت پر جنم لیتے ہیں وہ خالق کائینات جو رحمٰن ہے رحیم ہے جو ستار ہے غفور ہے غفار ہےہم پر ستر ماؤں سے بڑھ کر کرم فرماتا ہے تو ہم کون سی مرضی چلا سکتے ہیں بلکہ ہمیں بحیثیت انسان بھی اس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے لئیے دنیا میں بھیجا گیا ہے ہمسایوں سے اچھا سلوک اس کی رضا کے لیئے جانوروں سے فطرت سے استاذہ سے اہل وعیال سے حسن سلوک اس قادر مطلق کی مرضی اور رضا کے لئے ہونا چاہیے اس کی عبادت اس کی رضا سے ہوگی تو روز جزا ہمارا جسم ہمارے اعضاء ہماری گواہی دیں گے ہم کیوں بھولتے ہیں کہ عورت ماں بہن بیٹی کے عظیم رتبوں اور مراحل طے کرتی ہے جب بیوی کے رتبے سے ہمکنار ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کا سب سے حسیں آسمانی تحفہ ہوتی ہےاور بعد ازاں عورت بن کر آذادی کی طلبگار یا برابری کی دعویدار بن جاتی ہے حالانکہ اسلام میں ان سارے رتبوں کی شاندار اور عظیم ہستیاں اس رب العزت نے ہماری رہنمائی کے لئے بھیجی ہیں بہن کی صورت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی شخصیت ہمارے لیئے بہترین نمونہ عمل ہے جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی ہستی زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو ملکہ عرب مالدار خاتون نبی اکرم کی نبوت کے اعلان پر ساتھ ساتھ رہیں جناب حسنین کریمیں علیہ السلام اور جناب زینب وکلثوم علیہا کی والدہ نسا العالمین جناب فاطمہ بنت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ خواتین عالم کے لیئے مشعل راہ ہیں ہماری خواتین کے لیئے ان عظیم ہستیوں سے رہنمائی ملتی ہے اسلام کے فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے جنگی قیدی لائے جاتے ہیں تو جب ایک قیدی خاتون رحمت اللعالمین کے سامنے لائی جاتی ہے جو ننگے سر تھی تو نبی اکرم نے اپنی وہ کملی جس کے تار تار پر کائینات کا ذرہ ذرہ نثار اس خاتون کے سر پر رکھ دی تو باد صبا کی موجیں حضور اکرم کی سماعت تک یہ آواز پہنچاتی ہے کہ یہ تو کافرہ ہے فورا نبی اکرم کی رحمت جوش میں آئی اور ارشاد فرمایا بیٹی بیٹی ہوتی ہے مسلمان کی ہو یا کافر کی سبحان اللہ شکر الحمد اللہ ہم ایسے اخلاقیات کے مالک نبی کی امت ہیں جنہوں نے 1400 سال قبل ہی عورت کی عظمت وتقدس کا درس دیا تھا تو ایسے میں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ عورتوں کے ساتھ گفتگو کا معیار کیا رکھا جائے خواتین سے تہذیب کے دائرے میں گفتگو کی جائے۔ ہم نہ تو کوئی فتویٰ جاری کرسکتے ہیں نہ مفتی ہیں نہ کیچڑ اچھالنے والوں میں شمار ہونا چاہتے ہیں مرد کی مردانگی کادرس اور عورت کے حقوق قرآن مجید و فرقان حمید اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان اقدس کی صورت میں موجود ہیں بات صرف آتی ہے جہاں آپکے حقوق کی حد ختم ہوتی ہے وہاں آپکے فرائض کی حد شروع ہوتی ہے ہم جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا اور جنت کی عورتوں کی سردار اور شباب جنہ کے سرداران جنکی جنت بھی جناب سیدہ کے قدموں میں ہے کے ایام کو خواتین کا قومی دن قرار کیوں نہیں دیتے اور عورتوں کو اپنی جائیداد میں حصہ کیوں نہیں دیتے آج خواتین سے متعلق مقدمات جن میں جائیداد میں حصہ نا نفقہ طلاق و حق مہر کے مقدمات کی عدالتوں میں بھر مار کیوں ہے ہم کیوں نہیں سوچے کہ محشر میں حقوق وفرائض کے سوالات کی عبادات سے بھی زیادہ پوچھ گچھ ہوگی فرق کو اور کی کا ہے شیطان اللہ کو مانتا تھا اللہ کی نہ مانی اور ٹھکرادیا گیا ہم اللہ کو مانتے ہیں اللہ کی نہی مانتے ہم رسول کو مانتے ہیں مگر نبی کی من عن نہیں مانتے ہمارا کیا حشر ہو گا ہم درس حیات طیبہ کو یاد رکھیں اور عمل پیرا ہوں تو معاشرے میں اس قسم کے واقعات جنم نہ لیں موجودہ معاملے میں دونوں ہی میری نظر ناقص میں غلط ہیں اپنی اپنی غلطی کا اعتراف کر کے خالق حقیقی سے معافی مانگ کر سوشل میڈیا اور میڈیا پر اس فتنہ کو پھیلنے سے روکیں تاکہ انی والی نسل کے لیئے مثبت رحجان چھوڑییں میرا مقصد کسی ایک کی دل آزاری یا حمایت نہیں بلکہ ااس پر فتن ماحول میں اور اس تاریک ماحول میں اپنے حصہ کی شمع روشن کرنے کی سعی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں