سائنس و ٹیکنالوجی کا انقلاب ! (انشال راٶ)

مغرب کی تمام تر ترقی سائنس و ٹیکنالوجی کے طفیل ہے لہٰذا پاکستان کی ترقی کے لیے بھی ٹیکنوسائنس کا ہتھیار استعمال کرنا انتہائی ضروری ہے جو ترقی یافتہ اقوام نے کیا، اس بات کا احساس ہر خاص و عام کے نزدیک برابر رہا لیکن عملی صورت یا کوشش دیکھنے میں نہیں آئی اگرچہ دفاعی سطح پر پاکستان نے انتہائی کم وسائل کے ساتھ کئی گنا کامیابیاں حاصل کیں اور دفاعی ٹیکنو سائنس میں دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے لیکن دیگر شعبوں میں کارکردگی صفر رہی۔ ساٹھ کی دہائی میں پاکستان تیزی سے ترقی کرتا ملک تھا، صنعتی ترقی کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی قدم رکھ چکا تھا لیکن پاک بھارت جنگ، اس کے بعد داخلی سیاسی عدم استحکام اور پھر صدر ایوب کی اقتدار کی منتقلی کے ساتھ ہی پاکستان ٹیکنوسائنس کی دوڑ سے بھی باہر ہوگیا۔ نجانے وہ کونسی مصلحتیں وہ کونسی مجبوریاں تھیں جو پانچ دہائیوں تک اس جانب کسی نے توجہ نہ دی اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی برائے نام موجود رہا یہی وجہ ہے کہ اسٹنٹ، وینٹی لیٹرز اور زرعی ڈرون کی قومی پیداوار کی خبریں سن کر عام پاکستانی حیران ہوگئے اور بےساختگی سے کہنے لگے کہ “کیا کوئی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی بھی ہے آج پتہ چلا”۔ گذشتہ پانچ دہائیوں سے اس میدان میں حکومتی عدم توجہی نے قومی سطح پر مایوسی و احساس کمتری کو برگد کے درخت کی طرح تناور و مضبوط کردیا تھا اور اس کی شاخوں سے نکلنے والی جڑوں نے پاکستانی ترقی کا نسیاً منسیا کرکے رکھ دیا تھا ایک طرف تو کرپشن میں بےپناہ اضافہ ہوا، مہنگائی میں اضافہ کا باعث بنی، منافع خوری نے جنم لیا نتیجتاً معاشرہ گدلے پانی کے جوہڑ جیسی صورت اختیار کرگیا تھا، فواد چودھری کی محنت، لگن و کوشش کے نتیجے میں وینٹی لیٹرز کی قومی سطح پر پیداوار اس گدلے پانی کے لیے ایسا پتھر ثابت ہوئی جس سے لہروں کے بننے والے دائرے پھیلتے جارہے ہیں اور اس کے بعد کارڈیک اسٹنٹ اور زرعی ڈرون کی پیداواری صلاحیت بھی حاصل کرلی ہے۔ ملکی سطح پر جدید کارڈیک اسٹنٹ کی پیداوار سے اس کی قیمتوں میں انتہائی کمی آئے گی جو امراض قلب میں مبتلا غریب آدمی کی بھی پہنچ میں ہوگی اور اس سے بلیک مارکیٹنگ، کمیشن مافیا، جعلسازوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑیگا۔ ماضی میں غیرمعیاری کارڈیک اسٹنٹ کے عوض لاکھوں روپے بٹورے جاتے رہے اور ان کی برآمدات میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی جاتی رہی، لیکن اب قومی سطح پر معیاری اور جدید کارڈیک اسٹنٹ کی پیداوار سے نہ صرف معیاری غیرمعیاری کا فرق ختم ہوگا بلکہ اس کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئیگی جس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ اس کے علاوہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے مقامی سطح پر جدید زرعی ڈرون کو تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو زرعی انقلاب کا سبب بنے گا، پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی نصف سے زائد آبادی زراعت سے وابستہ ہے اور ملکی سب سے بڑی صنعت ٹیکسٹائل کا خام مال کپاس ہے جس کے معیار اور مقدار میں اضافے سے نہ صرف ملکی معیشت میں استحکام آئیگا بلکہ غریب کسان بھی خوشحال ہوگا اور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوگا۔ مختلف شعبوں میں کامیاب استعمال کے بعد اب ڈرونز کا زراعت کے شعبے میں استعمال زرعی انقلاب کی تعبیر کا سامان ثابت ہونگے یہ ٹیکنالوجی زرعی ادویات کے استعمال، جڑی بوٹیوں و نقصاندہ کیڑوں اور غذائی اجزاء کی کمی کی مانیٹرنگ، زرائع آبپاشی و فصلوں کے جغرافیائی سروے کے ساتھ ساتھ انشاءاللہ زرعی پیداوار کی مقدار اور معیار میں اضافے کا باعث ثابت ہوگی جس کی مدد سے ایک طرف تو کم وقت میں بہتر نتائج حاصل کیے جاسکیں گے دوسری طرف غیرضروری محنت مشقّت میں کمی آئیگی۔ پاکستان میں تیار کیے گئے ڈرونز 16 لیٹر پیسٹیسائڈ لے جانے اور 18 منٹ تک اسپرے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان میں نصب سینسرز کھیت کی مانیٹرنگ کرکے صرف اس حصے پر اسپرے کرینگے جس حصے پر بیماری یا نقصاندہ کیڑوں کا حملہ ہوگا نتیجتاً پاکستان کا کسان روایتی و قدیم طریقوں سے چھٹکارہ پائیگا اور یہ زراعت کے شعبے میں آنے والے عصر کے لیے انداز نو کی نوید ہے۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی سے نہ صرف ملکی حالات تبدیل ہونگے بلکہ معاشی استحکام کا باعث بھی ہوگا، فواد چودھری اس کے لیے دن رات کوشاں ہیں اور پاکستانی طلبا کی کلاسیکل سائنس سے جان چھڑوا کر ایپلائیڈ سائنس متعارف کروارہے ہیں اس ضمن میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے کووڈ۔19 کے باعث اونلائن کانفرنس و سیمینارز کا انعقاد کرنے کا آغاز کردیا ہے جس میں دنیا بھر سے سائنسدانوں و سائنس کے طلبہ کی دلچسپی دیکھنے میں آئی جوکہ معاشرتی ذہنی گھٹن میں عقلیت کے چراغ فروزاں کے مترادف ہے۔ اس میدان میں عملی ترقی نہ صرف عمران خان وژن ہے بلکہ یہ باجوہ ڈاکٹرائن کا نمایاں پہلو بھی ہے جس کے مطابق نہ صرف سب کے لیے یکساں مواقع ہیں بلکہ حکومتی سطح پر ٹیکنوسائنس میں کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کی جارہی ہے جس معاشی و معاشرتی ترقی کے نئے راستے کھلیں گے یہی وہ امر ہے کہ موجودہ بجٹ میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے بجٹ میں 600 گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ کھیلوں میں دلچسپی ہر عمر کے فرد کا پسندیدہ مشغلہ ہے پاکستان کا شہر سیالکوٹ عرصہ دراز سے کھیلوں کے سامان کی تیاری کا مرکز رہا ہے لیکن حکومتی عدم سرپرستی کے باعث یہ صنعت دن بدن زوال کا شکار تھی لیکن اب وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی خصوصی کوششوں سے اس صنعت میں جدّت لائی جارہی ہے پہلے مرحلے میں اسمارٹ کرکٹ بیٹ بال کی تیاری کی جارہی ہے اور آگے چل کر تمام کھیلوں کے سامان کو جدید سائنسی تقاضوں کے مطابق تیار کرکے برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا جس سے روزگار کے ساتھ ساتھ خطیر سرمایہ حاصل ہوسکے گا اور پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن ہوگا۔ فواد چودھری کی جانب نہ صرف پوری دنیا کی نظریں ہیں بلکہ اب وہ ہر خاص و عام پاکستانی کی توجہ کا مرکز ہیں یا یوں کہا جاسکتا ہے فواد چودھری میں یہ صلاحیت اچانک سے پیدا نہیں ہوئی، وہ پہلے بھی وزیر مشیر رہے لیکن جب انہیں فری ہینڈ اور مکمل کھل کر کھیلنے کا موقع ملا تو کارکردگی سب کے سامنے ہے جس کا عکس اکثر و بیشتر کپتان کی ماضی کی تقاریر میں بھی ملتا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ انقلاب ملک و قوم کی قسم بدل دیگا، فواد چودھری خود اگرچہ ابھی اسے محسوس نہ کر پارہے ہوں لیکن آنے والے وقتوں میں پاکستان کے ہیرو کے طور پر دیکھے جائینگے اور یہ وہ رتبہ ہے جو بہت کم اشخاص کو تلوار کے زور کے بغیر حاصل ہوا۔


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں