کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے نائب امیر عبدالرحمٰن مکی گرفتار، جیل منتقل

لاہور (نیوز ڈیسک) کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ کے نائب امیر مولانا عبد الرحمٰن مکی کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیاگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم فلاح انسانیت اور جماعت الدعوہ کے نائب امیر مولانا عبدالرحمٰن مکی کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیاگیا ہے، عبدالرحمٰن مکی پر کالعدم تنظیموں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن سے متعلق اشتعال انگیز تقریریں کرنے کاالزام ہے۔

تفصیلات کے مطابق کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے برادرنسبتی اور تنظیم کے نائب امیر عبدالرحمٰن مکی کو اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔

یہ گرفتاری لاہور میں تنظیم کے القادسیہ مرکز سے رات ایک بجے عمل میں لائی گئی، جہاں رات کو کالعدم تنظیم کے نائب امیر نے خطاب کیا تھا۔

سیکیورٹی اداروں نے مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں انہیں حراست میں لے لیا۔

ذرائع کے مطابق عبدالرحمٰن مکی پر تھانہ سبزی منڈی گوجرانوالہ میں جماعت الدعوۃ کے مرکز مسجد اقصی میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں پہلے سے ہی ایک مقدمہ درج تھا جس میں ان کی گرفتاری ڈالی گئی۔

ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم فلاح انسانیت اور جماعت الدعوہ کے نائب امیر مولانا عبدالرحمٰن مکی کو گرفتار کر کے لاہور کی کیمپ جیل منتقل کیا گیا ہے۔

کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ پاکستان کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے تنظیم کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی کی گرفتاری پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’حافظ عبدالرحمن مکی پر اشتعال انگیز تقریریں کرنے کا الزام سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پابندیوں اور گرفتاریوں کے خلاف ہمیشہ قانون کی جنگ لڑی ہے۔ اب بھی اعلیٰ عدالتوں میں اپنا مقدمہ پیش کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے رواں سال 21 فروری کو دونوں تنظیموں، جماعت الدعوة اور اس کی ذیلی فلاحی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف)، کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کی تھی۔

5 مارچ 2019 کو وزارت داخلہ نے مذکورہ تنظیموں پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق دونوں تنظیموں پر انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت پابندی عائد کی گئی اور ان کے ناموں کو ایکٹ کے شیڈول ‘ون’ میں شامل کر دیا گیا۔

دونوں تنظیموں کو شیڈول ون میں شامل کرنے کے بعد فہرست میں شامل تنظیموں کی تعداد 70 ہوگئی ہے۔

یاد رہے کہ فروری 2018 میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس منعقد کیا جائے جس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کو مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا جائے گا۔

یہاں مالی معاونت سے مراد کسی بھی ملک میں دہشت گردوں کے لیے بین الاقوامی لین دین اور بینک ٹرانزیکشن کا آزادانہ استعمال شامل تھا۔

بعد ازاں امریکا اور برطانیہ کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی امداد کرنے والوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کے سامنے قرارداد پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تاہم 23 فروری کو ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے اختتام پر جاری بیان کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی گرے لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا اور پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت دیا گیا تھا۔

اس کے بعد پاکستانی حکام نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہونے سے بچنے کے لیے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ اور اس کی فلاحی تنظیم ایف آئی ایف کے دفاتر کو سیل جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا تھا۔

گزشتہ برس 24 نومبر کو وزارتِ خارجہ کی جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا گیا تھا کہ جماعت الدعوۃ کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاکہ ان کی فنڈریزنگ کو روکا جاسکے۔

قبل ازیں پاکستان کا نام 2012 سے 2015 کے درمیان پاکستان ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں شامل تھا تاہم 2015 میں پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فہرست سے نام خارج کردیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں