آبی تنازعات پر مذاکرات، پاکستانی وفد زیر تعمیر آبی منصوبوں کے معائنے کیلئے کل بھارت روانہ ہوگا

لاہور (ڈیلی اردو) پاکستانی وفد دریائے چناب پر زیر تعمیر آبی منصوبوں کے معائنے کے لئے کل بھارت جائے گا، جہاں وفد دریائے چناب پر لوئرکلنائی اور پاکل دل کا معائنہ کرے گا، مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان نے بھر پور آواز بلند کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی پر مذاکرات برف پگھل گئی، انڈس واٹر کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد 27 جنوری کو بھارت جائے گا، وفد اتوار کو واہگہ کے راستے نئی دہلی روانہ ہوگا۔

حکام کا کہنا ہے کہ کمشنر سید مہر علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی وفد بھارت جائے گا اور اور 27 جنوری سے یکم فروری تک بھارت کا دورہ کرےگا۔

سید مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی ماہرین کا وفد دریائے چناب پر بننے والے منصوبے لوئر کلنائی اور پاکل دل کا معائنہ کرے گا، بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر بنائے جانے والے دیگر منصوبوں کے معائنہ کے حوالے سے بھی مثبت اشارے دیئے گئے ہیں۔

پا کستانی انڈس واٹر کمشنر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر پا کستان نے بھر پور آواز بلند کی ہے جس پر کامیابی ملی ہے۔
یاد رہے 11 جنوری کو بھارت نے پاکستان کو دریائے چناب پر زیر تعمیر آبی منصوبوں کے معائنے کے لئے گرین سگنل دیا تھا۔

واضح رہے بھارتی انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کی سربراہی میں گزشتہ برس اگست میں بھارتی وفد پاکستان آیا تھا، مذاکرات میں پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پکل ڈل، لوئرکلنائی پن بجلی گھروں کے ڈیزائن پراعتراض ہے

وفد نے مطالبہ کیا تھا کہ پکل ڈل پن بجلی ذخیرہ کرنے کی سطح اونچائی میں 5 میٹر کمی کی جائے اور سپل ویز کے گیٹوں کی تنصیب میں 40 میٹر اونچائی کا اضافہ کیا جائے گا جبکہ پن بجلی گھرکی جھیل بھرنے اور پانی چھوڑے کا پیٹرن واضع کیا جائے۔

پاکستان کا موقف تھا کہ بھارت مغربی دریاؤں پر ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو خشک سالی کا شکار کردینا چاہتا ہے جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود “سندھ طاس معاہدے” کی خلاف ورزی ہے۔

خیال رہے 2013 سےاب تک منصوبوں پر مذاکرات کے 7 دور ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں