شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز اور پی ٹی ایم میں جھڑپ، فورسز کی فائرنگ سے 3 کارکن جاں بحق

میران شاہ + پشاور+ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز اور پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کے مابین جھڑپ میں 3 افراد جاں بحق جبکہ سیکیورٹی فورسز کے 5 اہلکاروں سمیت 45 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے کارکنوں کے مابین جھڑپ میں 5 افراد جاں بحق جبکہ سیکیورٹی فورسز کے 5 اہلکاروں سمیت 45 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے پی ٹی ایم کے 3 کارکن جاں بحق جبکہ 45 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، کارکن کے جوابی حملے میں 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔

اطلاعات کے مطابق بنوں سے وزیرستان جانے والے پی ٹی ایم کے قافلے پر جوکہ ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں جارہا تھا اُس قافلے پر سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کردی۔

ذرائع کے مطابق اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر اتوار کی صبح ایک احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لئے قافلے کی صورت میں تحصیل دتہ خیل جا رہے تھے۔ جب قافلہ ‘خڑ کمر’ کی چیک پوسٹ کے قریب پہنچا تو مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز نے انہیں آگے جانے سے روک کر گیٹ بند کر دیا جس پر لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا۔

مقامی صحافی کے مطابق اُس فائرنگ کے نتیجے میں 5 کارکن جاں بحق جبکہ 45 سے افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ علی وزیر جوکہ ممبر قومی اسمبلی ہیں اُن پاک فوج نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق محسن داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں ایک گروہ نے شمالی وزیرستان کے علاقے بویہ میں خارکمر چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کا مقصد دہشت گردوں کے مشتبہ سہولت کاروں کو چھڑانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مسلح گروہ کی جانب سے چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ بھی کی گئی، فوجی دستوں نے اشتعال انگیزی کے سامنے تحمل کا مظاہرہ کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق گروہ کی فائرنگ سے 5 فوجی اہلکار زخمی ہوئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 3 مظاہرین مارے گئے اور 10 زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کےلئے آرمی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو 8 ساتھیوں سمیت حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ محسن داوڑ مجمع کو مشتعل کرنے کے بعد فرار ہو گیا۔

ناخوشگوار واقعہ کے بعد شمالی وزیرستان میں لینڈ لائنز، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز مکمل طور پر معطل کر دی گئیں جبکہ علاقہ میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا۔

دوسری جانب پی ٹی ایم نے الزام لگایا ہے سیکیورٹی فورسز نے ان کے پرامن دھرنے پر حملہ کیا۔

پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے کہا ہے کہ جب وہ دھرنے والی جگہ پر پہنچے تو سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ کی گئی جس میں 30 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے پہلے مظاہرین کو ڈرانے دھمکانے کے لیے ہوائی فائرنگ کی گئی تاہم بعد میں براہِراست فائر کھول دیا گیا جس سے ان کے کئی افراد زخمی ہوئے۔

محسن داوڑ کے مطابق فائرنگ سے انھیں بھی ہاتھ پر معمولی زخم آیا ہے لیکن وہ محفوظ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

محسن داوڑ کے مطابق فوج نے ایم این اے علی وزیر اور وزیر قبائل کے سربراہ ڈاکٹر گل عالم کو گرفتار کر لیا ہے۔

پاکستانی فوج نے بھی علی وزیر سمیت نو افراد کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ محسن جاوید داوڑ مفرور ہیں۔

مقامی صحافیوں کے مطابق علاقے میں کرفیو کے نفاذ کے بعد وہاں ٹیلی فون سروس بھی معطل ہے جس سے آزاد ذرائع سے اطلاعات کے حصول میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ادھر پی ٹی ایم کے مرکزی رہنما منظور پشتین کا کہنا ہے اتوار کو پیش آنے والا واقعہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے دی جانے والی دھمکی، آپ کا وقت ختم ہو چکا ہے، کا تسلسل ہے۔‘

ان کے مطابق ’گذشتہ کئی دنوں سے آئی ایس پی آر کی سوشل میڈیا ٹیمیں آج پیش آنے والے حملے کی راہ ہموار کر رہی تھیں۔‘ انھوں نے کہا کہ وہ اس بزدلانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ پی ٹی ایم اپنی پرامن اور آئینی جدوجہد جاری رکھے گی۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں