سینئر صحافی حامد میر اور عاصمہ شیرازی کے خلاف چھان بین شروع

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر کے بعد سینئر خاتون صحافی عاصمہ شیرازی کے خلاف بھی چھان بین شروع ہو گئی ہیں۔ سینئر خاتون صحافی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ انہیں سرکاری ذرائع سے خبر ملی ہے کہ ان کے خلاف بھی چھان بین کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی وقت میں مختلف ذرائع سے ایک ہی خبر معلوم ہوئی ہے۔

خاتون صحافی عاصمہ شیرازی نے مزید کہا کہ اس چھان بین کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہم منہ بند کر لیں۔ عاصمہ شیرازی نے مزید کہا کہ انہیں سوشل میڈیا پر بتایا جا رہا ہے کہ اگلا نمبر ان کا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سے کچھ صحافیوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے جس میں ان صحافیوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

اس سے پہلے سینئر صحافی حامد میر کے حوالے سے بھی خبریں آرہی تھیں کہ ان کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں۔

سینئر صحافی حامد میر نے ایک ویڈیو پیغام میں بھی کہا تھا کہ مجھ سے کسی نے پوچھا کہ سوشل میڈیا پر آپ سمیت دیگر کچھ صحافیوں کے خلاف ایک مہم چلائی جا رہی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ یہ ملک دشمن صحافی ہیں ان کو گرفتار کر لیا جائے۔ اس پر آپ کا کیا مؤقف ہے؟ میں نے اپنا مؤقف تو دے دیا اور سوچا پتہ نہیں ٹی وی چینل میرا یہ مؤقف پیش کر سکے یا نہیں لہٰذا میں نے سوچا کہ براہ راست سب سے بات کی جائے۔ پاکستانی عوام حق اور سچ کے ساتھ کھڑی ہوتی جس کا سب سے بڑا ثبوت میں ہوں، پوری کوشش کی گئی کہ میں ملک سے باہر چلا جاؤں، ملک سے بھاگ جاؤں۔ میں اپنے ساتھ کھڑے صحافیوں کو حوصلہ دینا چاہتا ہوں۔

حامد میر نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ کچھ لوگ آنے والے دنوں میں ہم پر بھی جھوٹے مقدمات بنائیں گے ، اس سے پہلے کہ ہمیں بھی ناکے پر روک کر ہماری گاڑی میں بھی منشیات رکھی جائیں۔ ہمیں ان کے خلاف کارروائی ضرور کرنی چاہئیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

وہ تمام لوگ جو میرے سمیت کچھ صحافیوں کی گرفتاریوں کا مطالبہ کر رہے ہیں، اُن سے کہوں گا کہ کم از کم آپ پہلے ہمارے خلاف کوئی مقدمہ درج کر لیں۔ کوئی ثبوت لے آئیں، ویسے تو آپ ہمیں ثبوت کے بغیر بھی گرفتار کر سکتے ہیں کیونکہ آپ کے پاس طاقت ہے بندوق آپ کے ہاتھ میں ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ فریب و دغا کے دور میں سچ کہنا انقلابی اقدام ہوتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نئے پاکستان میں سنسر شپ کی تمام صورتوں کی مذمت کرتے ہیں۔سلیکٹڈ اور سلیکٹرز میں بلیک میلینگ کے بجائے دلیل سے تنقید برداشت کرنے کی سکت ہونا چاہئیے۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں