شام میں تازہ جھڑپوں میں 120 سے زائد دہشت گرد ہلاک

دمشق (ویب ڈیسک) شام کے شمال مغربی حصے میں حکومتی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 120 سے زائد ہوگئی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی شامی مبصر تنظیم نے بتایا کہ گزشتہ برس ستمبر میں جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود علاقے میں پر تشدد کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

شام میں انسانی حقوق کی مبصر تنظیم نے بتایا کہ گزشتہ 2 روز سے جاری جھڑپوں میں 8 شہری بھی شہید ہوئے جن میں سے ایک بچے سمیت 6 افراد جسر الشغور کے علاقے میں ہونے والے فضائی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انہیں موصول اطلاعات کے مطابق فضائی حملوں میں طبی سہولت مراکز اور شعبہ صحت کے عملے کو نشانہ بنایا گیا۔

شام میں 2011 سے حکومت مخالف مظاہروں سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کے نتیجے میں 3 لاکھ 70 ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

برطانوی وار مانیٹر کے مطابق دو روز سے جاری جھڑپوں اور بمباری کے نتیجے میں شامی فورسز کے 54 اہلکار شہید اور 71 داعش، القائدہ اور ھیئۃ تحریر الشام دہشت گرد اور باغی ہلاک ہوئے۔

جبکہ شامی میڈیا کے مطابق شام میں گزشتہ پانچ روز سے جاری جھڑپوں کے دوران القائدہ، داعش، تحریر الشام کے 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق حالیہ جھڑپوں میں کسی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو سکی

مبصر تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ ’ علاقے میں حکومت کے طیاروں اور ہتھیار موجود ہونے کے باعث تاحال جھڑپیں جاری ہیں‘۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیوتیرس نے فضائی حملوں کی شدید مذمت کی اور اصرار کیا کہ شہریوں، شہری انفراسٹراکچر اور طبی مراکز کی حفاظت کی جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں معرۃ النعمان میں واقع سب بڑے ہسپتالوں میں سے ایک ہسپتال سمیت کئی طبی مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا‘۔ الشغور نامی علاقے میں درجنوں شہری مارے گئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شامی فورسز کی تازہ کارروائیوں میں حکومتی فورسز نے طبی مراکز پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں پیرا میڈیکل اسٹاف اور مریض جاں بحق ہوگئے۔

حکومتی فورسز کی بمباری روکنے سے متعلق معاہدے کے باوجود شام کے شمال مغربی علاقے میں اپریل کے اواخر سے روسی اور شامی حکومت کے طیاروں کی جانب سے ادلب کے علاقے میں بدترین بمباری جاری ہے۔

اس کے علاوہ شامی حکومتی فورسز شام کی سابق القاعدہ سے الحاق شدہ تنظیم ھیئۃ تحریر الشام، داعش سمیت حماہ صوبے کے شمال میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے۔

کالعدم تنظیم ھیئۃ تحریر الشام کے ترجمان ابو خالد الشامی نے کہا کہ جنگجوؤں اور باغیوں نے اندھیرا ہونے کے بعد الحمامیات گاؤں پر قبضہ کرنے کے بعد حملہ کیا تھا۔

گزشتہ روز ادلب کے علاقے الطامنہ میں روسی فضائی حملے میں ایک شہری شہید ہوا جبکہ باغیوں کے حملے کے نتیجے میں ایک خاتون شہید ہوئی۔

عفرین میں کار بم دھماکا

شامی مبصر تنظیم کے مطابق عفرین کے باہر چیک پوسٹ کے قریب گاڑی میں ہونے والے بم دھماکے میں 5 اہلکاروں سمیت 13 افراد شہید ہوئے جن میں 8 شہری بھی شامل تھے۔

کسی گروہ یا تنظیم کی جانب سے فوری طور پر بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی لیکن ایک کمانڈر نے حملے کا الزام کردوں پر عائد کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں