اگر افغان حکومت غیر قانونی ہے تو طالبان کیسے جائز ہوئے: افغان صدر اشرف غنی

کابل (ویب ڈیسک) افغان صدر اشرف غنی نے ایک مرتبہ پھر امن مذاکرات پر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جنگ کی کنجیاں اسلام آباد، کوئٹہ اور راولپنڈی میں ہیں‘ اور ساتھ ہی پاکستان کو سرحد پار عسکری کارروائیوں کے لیے جنت قرار دے دیا۔

افغان صدر نے 17 سالہ افغان جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تناظر میں کہا کہ ’امن کی کنجی افغانستان میں ہے‘۔

انہوں نے یہ بات امریکا کے خصوصی نمائندہ برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کی جانب سے طالبان کے ساتھ ہونے والی بات چیت پر مشاورت کے لیے کابل کے دورے کے موقع پر کہی۔

واضح رہے کہ 2017 میں پاکستان نے افغانستان کے ساتھ 2500 کلومیٹر طویل متنازع سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کیا تھا تاکہ عسکریت پسندوں کی دخل اندازی کو روکا جاسکے۔

اشرف غنی نے افغان حکومت کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرنے سے انکار پر طالبان کے مذہبی جواز پر بھی سوال اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر افغان حکومت غیر قانونی ہے تو طالبان کیسے جائز ہوئے، مکہ اور انڈونیشیا کے علما کے مطابق خودکش حملے اور شہریوں کا قتل جائز نہیں، تو پھر طالبان کیسے جائز ہوئے؟‘

یاد رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے براہِ راست مذاکرات 2015 میں ختم ہوگئے تھے جس کے بعد سے طالبان دوبارہ اپنی اسلامی حکومت نافذ کرنے کے لیے غیر ملکی افواج کو ملک سے باہر نکالنے کے لیے لڑ رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ان کا امریکا کے ساتھ قیامِ امن کے جاری مذاکرات برقرار رکھنے کا بھی ارادہ ہے جس کا اگلا دور اب 25 فروری کو ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں