افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء پر جلد اعلان متوقع

واشنگٹن (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) امریکا افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب پہنچ گیا جہاں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کی تیاری کا اشارہ دے دیا۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت امریکا کی اعلی سیاسی و عسکری قیادت کا اجلاس ہوا جس میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا اور طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر غور کیا گیا۔

امریکی نائب صدر مائیک پینس، وزیر خا رجہ مائیک پومپیو، وزیر دفاع مارک ایسپر، میرین جنرل، چئیرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ، قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اور خصوصی نمائندہ برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی تیاری کا بھی اشارہ دے دیا۔

اس حوالے سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے رواں ہفتے ہی قطر جائیں گے۔

اجلاس کے دوران امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو اور قومی سلامتی ٹیم کے دیگر ممبران نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو افغان امن عمل پر بریفنگ دی۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان ہوگن گڈلے نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اس اجلاس میں نائب صدر مائیک پینس، سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے بھی شرکت کی تھی۔

ترجمان وائٹ ہاس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کے اعلی مشیروں کی بات چیت بہت اچھی رہی۔

خبر ایجنسی کے مطابق زلمے خلیل زاد طالبان سے امن معاہدیکو حتمی شکل دینے کے لیے رواں ہفتے قطر جائیں گے، معاہدے سے افغان حکومت، طالبان اور دیگر فریقین کے درمیان بات چیت کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ 2001 سے افغانستان میں جاری جنگ میں اب ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کی ضرورت پر تذبذب کا شکار ہیں۔ اب تک افغانستان میں جاری جنگ کے دوران 2 ہزار 4 سو امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

اعلی سول و عسکری حکام کے اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ممکن ہوسکے تو اس 19 سال سے جاری جنگ کے دونوں حریف اب ایک معاہدے کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے افغان امن عمل سے متعلق اہم اجلاس مکمل کیا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ موقف اپنایا کہ افغان مسئلہ فوجی طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ مذاکرات کی میز پر حل ہوسکتا ہے، ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان بھی متعدد مرتبہ کر چکے ہیں۔

امریکا نے جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر غور شروع کیا جہاں دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوچکے ہیں۔ اس ضمن میں امریکا نے پاکستان سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

بعدازاں امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مصالحتی عمل زلمے خلیل زاد نے مذاکرات میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں