ایران خفیہ طور پر خطرناک ترین ہتھیار کی تیاری میں مصروف، سیٹلائٹ تصاویر منظر عام پر آگئیں

تہران (ڈیلی اردو) ایران رواں سال زمین کے مدار میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے میں دوبار ناکام ہوچکا ہے مگر اس کے باوجود وہ اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

دوسری طرف امریکا نے الزام عاید کیا ہے کہ تہران سیٹلائٹ کی آڑ میں اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔

حال ہی میں ایران کے’امام خمینی اسپیس سینٹر’ کی طرف سے نئے تیار کردہ مصنوعی سیارے کی تصاویر جاری کی گئی ہیں۔یہ اسپیس سینٹر ایران کے ضلع سمنان میں قائم ہے۔ ایران کی تازہ میزائل سرگرمیاں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں

جب امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ ایران عام طور پر میزائل سرگرمیوں کے حوالے سے اعلانات کرتا رہا ہے مگر نئے سیٹلائٹ کے حوالے سے ایرانی حکام اب تک خاموش رہی ہیں۔ ایک ایرانی عہدیدار کا کہنا ہیکہ مصنوعی سیارے کو جلد ہی وزارت دفاع کے حوالے کردیا جائے گا۔ ایرانی عہدیدار نے عندیہ دیا کہ سیٹلائٹ کو جلد ہی فضا میں بھیجا جائیگا۔

امریکی دفاعی تجزیہ نگار وابین ھینز نے ایرانی میزائل اور فضائی پروگرام کے حوالے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں قائم امام خمینی فضائی مرکز عام طور ایک خاموش مرکز ہے۔ ہمیں بھی اس کے ہاں تیار کردہ مصنوعی سیارے کی تصاویر کا حال ہی میں پتا چلا ہے تاہم فی الحال اس سیٹلائیٹ کے فضا میں بھیجے جانے کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی سیٹلائیٹ کی تازہ تصاویر 9 اگست کو لی گئی ہیں جو اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ ایران اپنی بیلسٹک میزائل سرگرمیوں پر تیزی کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ مصنوعی سیارے کی آڑ میں ایران اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں