شام: ادلب میں القاعدہ کے اجلاس پر میزائل حملہ، اہم کمانڈروں سمیت 40 دہشت گرد ہلاک

دمشق (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں القاعدہ سے وابستہ تنظیموں کے اجتماع پر میزائل حملے میں اہم کمانڈروں سمیت 40 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

عرب ٹی وی کے مطابق میزائل حملے میں حراس الدین، انصارالتوحید اور دیگر اتحادی گروپوں کے ایک اجلاس کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم فوری طور پر واضح نہیں ہوا کہ حملہ کس نے کیا اور میزائل لڑاکا طیارے سے داغے گئے ہیں یا زمین سے حملہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب امریکی افواج نے ہفتے کے روز شام کے شہر ادلب کے شمال میں واقع القاعدہ کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ امریکی سنٹرل کمان، جو محکمہ دفاع کا ایک حصہ ہے، کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقصد القاعدہ تنظیم کی قیادت کو ہدف بنانا تھا۔

ایک اِی میل بیان میں سنٹرل کمان کے میڈیا آپریشنز کے سربراہ، لیفٹیننٹ کرنل ارل براؤن نے کہا ہے کہ ’’اس کارروائی کا ہدف شامی القاعدہ کے رہنما تھے جو امریکی شہریوں، ہمارے ساتھیوں، اور بے گناہ شہریوں کے خلاف حملوں کے ذمے دار ہیں‘‘۔

براؤن نے کہا کہ اس تنصیب کی تباہی سے خطے پر حملے کرکے، اسے عدم استحکام کا شکار بنانے کی القاعدہ کی استعداد مزید کمزور پڑ جائے گی۔

براؤن کے بقول، ’’شمال مغربی شام ایک محفوظ ٹھکانہ بن چکا ہے جہاں شامی القاعدہ کے رہنما خطے اور مغرب میں دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’اپنے اتحادیوں اور ساتھیوں کی مدد سے ہم پرتشدد انتہا پسندوں کو ہدف بناتے رہیں گے، تاکہ شام کو اُن کی محفوظ پناہ گاہ نہ بننے دیا جائے‘‘۔

’سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ فضائی کارروائی کے دوران شام کے شمال مغرب میں واقع جہادی جنگجوؤں کے اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔

برطانیہ میں قائم نگرانی کے ادارے نے بتایا ہے کہ فضائی حملے صوبہ ادلب کے معرات مصرن کے قصبے کے قریب کیے گئے، جن میں 40 سے زائد شدت پسند ہلاک ہوئے، جن میں چند کمانڈر بھی شامل تھے۔

واضح رہے کہ حملے سے قبل ہی روس کی ثالثی میں ادلب میں جنگ بندی ہوئی تھی اور شامی فوج نے مزاحمت کاروں کے زیر قبضہ علاقے پر 4 ماہ سے جاری فضائی حملے روک دیے تھے۔ شام میں روسی مصالحتی مرکز کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ ادلب میں یک طرفہ طور پر جنگ بندی کا اطلاق ہوگیا،جس پر عمل کرنے کے لیے شامی فوج کو بھی پابند کیا گیا ہے۔

دوسری جانب شام کے ملیشیا نے داعش کے ایک اہم رکن کو پکڑ لیا۔ بلجیم کے اخبار ڈی مورگن کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والا بلجیم کا شہری ہے، جس کا نام انور ہدوشی ہے اور وہ رقہ میں داعش کے جلادکے نام سے مشہور ہے۔ انور ہدوشی پر رقہ میں 100 سے زائد افراد کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

فرانس اور برسلز کے سیکورٹی حکام کے مطابق ہدوشی برسلز اور پیرس میں دہشت گرد حملوں کی فنڈنگ میں ملوث ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں