واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی عہدیدار نے سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی سرزمین کے استعمال کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ روز سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے عرب عسکری اتحاد نے ایرانی اسلحہ استعمال ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
عسکری اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گردانہ حملے یمن کی سرزمین سے نہیں ہوئے جس کی ذمہ داری حوثیوں نے قبول کی، مزید تحقیقات کی جارہی ہیں کہ یہ حملہ کہاں سے کیا گیا۔
تاہم اب امریکی عہدیدار نے سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی سرزمین استعمال ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیرملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملہ ایرانی سرزمین سے کیا گیا۔
امریکی عہدیدار کے مطابق تیل تنصیبات پر کروز میزائلوں سے حملہ کیا گیا، امریکا حملے کے شواہد جمع کر رہا ہے جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں سامنے لائے جائیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ عبقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔
ان حملوں کے بعد مشرق وسطی میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور ساتھ ہی تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ امریکا نے براہ راست ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا ہے تاہم ایران نے اِن الزامات کی تردید کی ہے۔
اس ساری صورتحال کے بعد خطے میں جنگ کے بادل چھاگئے ہیں جبکہ امریکی صدر بھی اتحادی سعودی عرب کے جواب کے منتظر ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملہ کیا گیا، یقین کرنے کی وجہ ہے کہ ہم مجرم کو جانتے ہیں، ہم نشانہ اور ہتھیار بند ہیں لیکن تصدیق پر منحصر ہے، سعودی عرب کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ کسے اس حملے کا مجرم سمجھتے ہیں اور کن شرائط پر ہمیں آگے بڑھنا ہے۔