پاکستان کے خلاف کلبھوشن جادھو نیٹ ورک پھر متحرک

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی نیول کمانڈر اور دہشت گرد کلبھوشن جادھو کی گرفتاری اور پاک فوج کی زیر حراست میں ہونے کے بعد سے سمجھا جا رہا تھا کہ پاکستان میں را کا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے اور اب کوئی بھی اس نیٹ ورک میں آپریٹ نہیں کررہا تاہم اب بھارت کے دو جاسوسوں کی جانب سے کلبھوشن جادھو کا نیٹ ورک چلانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس حوالے سے ایک قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ٹاپ انٹیلی جنس اداروں نے بھارتی ایجنسی ”را” کے دو آپریٹوز کی موومنٹ افغانستان کے تین صوبوں اور ایران کے بارڈر ایریاز میں سپاٹ کی ہے۔ یہ دونوں آپریٹوز بلوچستان میں دہشتگرد آپریشنز میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت کے ٹاپ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔

اعلیٰ سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی ایجنسی را کے ایریا (1) پاکستان ڈیسک کے دو آپریٹوز ،جن کے نام سوامی عصیم آنند اور گوبند پاٹل ہیں، کی موومنٹ افغان صوبہ قندھار ،ننگرہار اور کابل میں سپاٹ کی گئی ہے۔ جبکہ پاکستان کے ساتھ ایران کے بارڈرنگ ایریاز میں ان کی موومنٹ سپاٹ کی گئی ۔

را آپریٹوزسوامی عصیم آنند اور گوبند پاٹل کی موومنٹ افغان صوبہ قندھار میں قائم بھارتی قونصل خانے قندھار، صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد میں قائم قونصل خانے اور افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قائم سفارتخانے کے قریب را کے ڈپلومیٹک کور میں آپریٹ کرنے والے افسران کے ساتھ سپاٹ کی گئی۔

کابل میں بھارتی سفارتخانے سے آپریٹ کرنے والے ”را” کے سٹیشن چیف اور قندھار اور جلال آباد میں اس کے نائبین کے ساتھ ملاقاتیں سپاٹ کی گئیں۔ ان آپریٹوز کی موومنٹ ایرانی بلوچستان میں بھی سپاٹ کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی ایجنسی کے آپریٹوز بلوچستان میں دہشتگرد آپریشنز میں ملوث ہیں اور کلبھوشن کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔

ملک کے ٹاپ انٹیلی جنس اداروں کے کاؤنٹر انٹیلی جنس آپریشنز کے نتیجے میں ہیومن اور ٹیکنیکل انٹیلی جنس انفارمیشن سے پتا چلا کہ عصیم آنند اور گوبند پاٹل کا رابطہ بلوچستان میں دہشتگردی میں ملوث کالعدم گروپس بلوچ لیبریشن آرمی، بلوچستان ری پبلکن آرمی، یونائیٹد بلوچ آرمی، لشکر بلوچستان اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے شر پسندوں سے ہے۔

انہوں نے بتایا کاؤنٹر انٹیلی جنس سیکشنز کو ہیومن اور ٹیکنیکل انٹیلی جنس انفارمیشن سے معلوم ہوا کہ بھارتی ایجنسی ”را” نے کمانڈر کلبھوشن نیٹ ورک آپریشنز کو آگے بڑھانے کے لیے ایک نئی ٹیم لانچ کی جو ایران اور افغانستان کے بارڈر ایریاز سے آپریٹ کر رہی ہے۔

انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان سے ان کے مقامی ایجنٹس کے پکڑے جانے کے بعد بھارتی ایجنسی کے آپریٹوز کی شناخت کا علم ہوا۔

انہوں نے بتایا ایران اور افغانستان میں متعلقہ حکام سے بھارتی نیٹ ورک سے متعلق معلومات شیئر کر دی گئی ہیں۔

کلبھوشن جادھو کیس— کب کیا ہوا؟

3 مارچ 2016 کو پاکستان نے ملک میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کیخلاف ایک اہم کامیابی حاصل کرنے کا اعلان کیا اور بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو ایران کے سرحد ی علاقے ساروان سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے مشاخیل میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا۔ بھارتی جاسوس کے قبضے سے پاسپورٹ، مختلف دستاویزات، نقشے اور حساس آلات برآمد ہوئے۔

ابتدائی تفتیش میں بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی میں حاضر سروس کمانڈر رینک کا افسر ہے اور 2013 سے خفیہ ایجنسی ‘را’ کیلئے کام کررہا ہے جبکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے، بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنا اس کا اہم مشن تھا۔

بھارتی جاسوس چابہار میں مسلم شناخت کے ساتھ بطور بزنس مین کام کررہا تھا اور 2003، 2004 میں کراچی بھی آیا جبکہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں بھی اس کے نیٹ ورک کا ہاتھ تھا۔

24 مارچ 2016 کو پاکستان نے ابتدائی تحقیقات کے نتائج میڈیا کے سامنے رکھے، 25 مارچ 2016 کو پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے ‘را’ کے جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے اور کراچی، بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اسی روز پاکستان نے P5 اور یورپی یونین کو بھی کلبھوشن جادھو کے معاملے پر بریف کیا۔

29 مارچ 2016 کو کلبھوشن جادھو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی، 8 اپریل 2016 کو ابتدائی ایف آئی آر سی ٹی ڈی کوئٹہ میں درج کی گئی جس کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

2 مئی 2016 سے 22 مئی 2016 تک بھارتی جاسوس سے تفتیش کی گئی جبکہ 12 جولائی 2016 کو جے آئی ٹی کی تشکیل ہوئی۔

22 جولائی 2016 کو کلبھوشن جادھو نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا۔ 6 ستمبر 2016 کو کلبھوشن کے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان کی روشنی میں اس کی معاونت کرنے والے 15افراد کے خلاف سی ٹی ڈی کوئٹہ میں دوسری ایف آئی آر درج کی گئی۔

21 ستمبر 2016 کو کلبھوشن جادھو کیخلاف ملٹری کورٹ میں کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 24 ستمبر کو شہادتیں ریکارڈ کی گئیں جس کے بعد تین سے زائد سماعتیں ہوئی جس میں چوتھی سماعت 12 فروری 2017 کو ہوئی۔

23 جنوری 2017 کو پاکستان نے کلبھوشن کیس میں تحقیقات کیلئے بھارتی حکومت سے معاونت کی درخواست کی۔

21 مارچ 2017 کو پاکستان نے بھارت سے تحقیقات میں معاونت کا مؤقف ایک بار پھر دہرایا اور یہ واضح کیا کہ کلبھوشن جادھو تک کونسلر رسائی کیلئے معلومات کا تبادلہ ضروری ہے۔

10 اپریل 2017 کو ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادھو کے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔

بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔

پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 25 دسمبر 2017 کو کلبھوشن جادھو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کرائی جب کہ اس ملاقات میں کلبھوشن نے والدہ اور اہلیہ کے سامنے جاسوسی کا اعتراف کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں