واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان جنگ کے بعد ’ پاکستانی فوج‘ اور ’ آئی ایس آئی ‘ کو تنہا چھوڑنے کا خمیازہ آج بھی بھگت رہے ہیں، سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے ایک کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے اعتراف کر ڈالا کہ آج ہم افغانستان میں جن لوگوں کے خلاف لڑ رہے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہیں اب سے 20 سال پہلے تک ہم لوگوں نے فنڈز دیئے تھے۔ اور ایسا ہم نے اس لیے کیا کیونکہ اس وقت ہم ایک ایسی صورت حال میں پھنسے ہوئے تھے۔ جب سوویت یونین نے افغانستان میں مداخلت کی تھی۔ اور ہم نہیں چاہتے تھے کہ سوویت یونین پورے وسط ایشیا پر قابض ہو جائے۔ اسی لیے ہم نے ان لوگوں کے ساتھ الحاق کیا۔ اس وقت کے صدر رونالڈ ریگن، کانگریس اور امریکی انتظامیہ سب معاملے میں متفق تھے۔ سب نے کہا کہ یہ بہت اچھا آئیڈیا ہے۔ سب مِل کر پاکستانی آئی ایس آئی، پاکستان آرمی سے ڈیل کرتے ہیں اور مجاہدین کی بھرتی کا کام شروع کر دیتے ہیں۔ اسی مقصد کے لیے ہم نے سعودی عرب کو بھی شامل کر کے وہاں سے وہابی برانڈ کا اسلام افغانستان میں درآمد کروایا۔ یہ سب کچھ سوویت یونین کو ہرانے کے لیے تھا۔ پھر کیا ہوا؟ سوویت یونین والے پسپائی اختیار کر گئے۔ وہ اس لڑائی میں اربوں ڈالر کا نقصان کروا بیٹھے جس کا نتیجہ سوویت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کی صورت میں ظاہر ہوا۔ سو یہاں تک تو ٹھیک تھا۔ مگر جو کچھ ہم نے بویا، وہی کاٹ رہے ہیں۔ ہم نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا۔ ہم نے انہیں کہا کہ (مجاہدین کو دیئے گئے) سٹنگز میزائل سے بھی خود نمٹو، سرحد کے ساتھ بچھائی گئی بارودی سرنگیں بھی خود ہی صاف کرو۔ ہم نے ان پر پابندیاں عائد کر دیں۔ ہم نے اس کے بعد پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی سے تعاون چھوڑ دیا۔ جس کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں۔
13