تھائی لینڈ: جج نے قتل کیس کا فیصلہ سنا کر خود کو گولی مار لی

بنکاک (مانیٹرنگ ڈیسک) تھائی لینڈ کے جج نے بھری عدالت میں قتل کے مقدمے کے فیصلہ سنانے کے بعد خود کو گولی مار لی۔

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق تھائی جج نے قتل اور فیس بک کی لائیو ویڈیو میں سلطنت کے عدالتی نظام کی بُرائی کرنے کے کیس میں کئی ملزمان کو بری کرنے کے فیصلہ سنانے کے بعد خود کو سینے میں گولی ماری۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کی عدالتیں اکثر امیروں اور طاقتور افراد کے حق میں فیصلے سناتی ہیں، جبکہ عام آدمی کو معمولی جرم میں بھی جلد اور سخت سزائیں سنائی جاتی ہیں۔

تاہم کسی جج کے منہ سے آج تک عدالتی نظام پر تنقید سننے میں نہیں آئی۔

یالا شہر کی عدالت کے جج کاناکورن پیانچانا پانچ مسلم ملزمان کے خلاف قتل کے کیس کی سماعت کر رہے تھے۔

انہوں نے قتل کرنے والے گروپ کے ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا اور اس کے بعد پستول نکال کر خود کو سینے میں گولی مار لی۔

قبل ازیں عدالت میں ریمارکس اور فیس بک لائیو پر اپنے الفاظ نشر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘کسی کو سزا سنانے کے لیے آپ کو شفاف اور ٹھوس ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا اگر آپ کو یقین نہ ہو تو کسی کو سزا نہیں دینی چاہیے۔’

انہوں نے کہا کہ ‘میں یہ نہیں کہہ رہا کہ پانچوں ملزمان نے کوئی جرم نہیں کیا، انہوں نے شاید کیا ہو لیکن عدالتی نظام کو شفاف اور قابل اعتبار ہونے کی ضرورت ہے اور بے گناہوں کو سزا دینا انہیں قربانی کا بکرا بنانا ہے۔’

اس کے بعد فیس بک لائیو ویڈیو ختم ہوگئی تاہم عینی شاہدین نے کہا کہ جج نے سابق تھائی بادشاہ کی تصویر کے سامنے آئینی حلف کے الفاظ دہرائے اور پھر خود کو گولی مار لی۔

واقعے پر عدالت میں موجود تمام افراد دنگ رہ گئے، جج کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں آپریشن کے بعد ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

تھائی جج نے اقدامِ خودکشی سے قبل جس مقدمے کا فیصلہ سنایا اس میں 5 ملزمان کو بری کیا گیا جب کہ امید کی جارہی تھی کہ ان میں سے کم از اکم 3 ملزمان کو سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق جج پرمقدمے کے حوالے سے فیصلہ تبدیل کرنے کیلئے سخت دباؤ تھا اس لیے انہوں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔

تھائی لینڈ کے عدالتی آفس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مذکورہ جج کی جانب سے اقدامِ خودکشی ان کی اپنی ذاتی وجوہات اور پریشانیوں کی وجہ اٹھایا گیا تاہم اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جائیں گی۔

فیصلے سے قبل جج کی جانب سے فیس بک پر ایک پوسٹ بھی کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ قومی سلامتی سے متعلق مقدمے کی سماعت کررہے ہیں ، تاہم بعد میں یہ پوسٹ ہٹادی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں