خیبر پختونخوا: مردان اور ایبٹ آباد میں بچوں کی عدالتیں قائم

پشاور (ڈیلی اردو) خیبر پختونخوا کے بچوں کو پھرتیلا، اور ان میں حساس اور منصفانہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پشاور ہائی کورٹ نے صوبے میں دو نئی بچوں کی عدالتیں قائم کی ہیں۔ بچوں کی عدالتوں کا افتتاح پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے مردان اور ایبٹ آباد میں کیا۔

جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 اور خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ 2010 اور آئین پاکستان کے تحت مطلوب ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق عدالتوں سے متصل کمروں کو بچوں کے لیے آرام دہ ڈیزائن کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں کا ماحول بھی بچوں کے لیے سازگار بنایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ کمروں کی دیواروں پر ہاتھ سے بنی تصاویر پینٹ کی گئی ہیں۔ عدالت میں بنائے گئے کمروں میں بچوں کو آرام دہ ماحول فراہم کرنے کے لیے مختلف شلف رکھے گئے ہیں جن پر بے شمار کھلونے اور کتابیں سجی ہوئی ہیں۔

پشاور ہائی کورٹ نے بچوں کی عدالتوں کے لیے ایڈیشنل سیشن ججز فریال ضیا مفتی اور سید افتخار شاہ کو تعینات کیا ہے۔

مزید یہ کہ 12 ایڈیشنل سیشن ججز اور 12 جوڈیشل مجسٹریٹس سمیت 4 سرکاری عہدیداروں اور 16 پراسیکیوٹرز سمیت 24 دیگر افراد کو بچوں کے حقوق اور بچوں کے انصاف سے متعلق خصوصی طور پر تربیت دی گئی ہے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق مارچ میں قائم ہونے والی پہلی بچوں کی عدالت میں اب تک 243 مقدمات پر فیصلہ سنایا جا چکا ہے اور ان میں سے 10 مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں