کراچی (ڈیلی اردو) سپر ہائی وے کاٹھوڑ موڑ پر فائرنگ ہوئی ہے جس میں 4 پشتون ٹینکر ڈرائیورز جاں بحق جبکہ 6 شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق فائرنگ میں جاں بحق ہونے والے 3 افراد کی شناخت نیاز علی، سید ایوب اور محمد رسول کے نام سے ہوئی ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے سپر ہائی وے کاٹھوڑ موڑ میں سندھ رینجزر اور ایف ڈبلیو او کی مشترکہ ٹیم نے کھٹور میں موجود ٹینکر ڈرائیورز پر اندھا دھند فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 2 ڈرائیور موقع پر جاں بحق ہوگئے اور متعدد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو مقامی ہسپتال منتقل کیا جاررہا تھا کہ دو زخمی راستے میں ہی دم توڑ گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق ایف ڈبلیو او کے عہدیداروں نے گاڑیوں میں حد سے زیادہ لوڈ کو روکنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر عمل درآمد کی کوشش کررہے تھے جس پر ڈرائیوروں نے سپر ہائی وے پر گاڑیاں کھڑی کرکے احتجاج کررہے تھے۔
ڈی آئی جی ایسٹ کراچی عامر فاروقی نے میڈیا کو بتایا کہ حد سے زیادہ لوڈ کا ایک مسئلہ تھا جس پر سینئر افسران نے سپریم کورٹ کی جانب سے حد سے زیادہ لوڈ پر عائد کی گئی پابندی کے حالیہ فیصلے کی نشان دہی کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کی کوشش کی جبکہ ڈرائیوروں نے احتجاجاً سپر ہائی وے میں گاڑیوں کو کھڑی کرنا شروع کردیا۔
ڈی ائی جی ایسٹ نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ جب ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں نے ڈرائیوروں کو احتجاج سے روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے اہلکاروں پر مبینہ طور پر پتھراؤ کیا۔
عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوگئے۔
جناح ہسپتال کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ زخمی افراد کو ہسپتال لایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ وہ ہسپتال پہنچنے سے پہلے دم توڑ چکے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کی شناخت 35 سالہ ایوب، نیاز علی اور رسول خان کے نام سے ہوئی اور تینوں افراد ڈرائیور تھے۔
جناح ہسپتال کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے کہا کہ ایوب اور نیاز علی کو کمر اور سینے پر گولیاں لگی تھیں اور اس کے علاوہ ولی خان نامی زخمی زیر علاج ہے۔
سپرہائی وے میں پیش آنے والے واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی نفری فوری طور پر جائے وقوع پہنچ گئی۔
ڈی آئی جی ایسٹ کراچی عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ پولیس اس وقت سپرہائی وے ٹریفک کے لیے کھولنے کی کوشش کر رہی کیونکہ یہی شاہراہ کراچی کو ملک کے دیگر علاقوں سے ملاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے حوالے سے قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا اور فائرنگ کس جانب سے ہوئی تھی اس کی نشاندہی کی جائے گی تاہم اس حوالے سے ابھی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
دوسری جانب آئی جی جند ڈاکٹر سید کلیم امام نے کاٹھور کے قریب فائرنگ کے واقعے میں چار افراد کے جاں بحق اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر نوٹس لیا۔
آئی جی سندھ نے ایس ایس پی ملیر کو ہدایت کی ہے کہ واقعے کی رپورٹ فوری طور پر جمع کرادیں اور واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کو یقینی بنائیں۔
Spoke to @MuradAliShahPPP to inquire about violence at transporters’ protest in Karachi today. Have requested CM Sindh that an impartial inquiry take place & those responsible be brought to justice. https://t.co/IyY2DEosjv
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) October 16, 2019
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں جو کوئی بھی ملوث ہو، قانون کی گرفت سے بچنا نہیں چاہیئے۔
Strongly condemn the brutal attack on members of transportation community at super highway Karachi, 3 dead( all belongs to my constituency North Waziristan) & more than 10 injured are reported so far, Sindh govt is requested to probe the matter and bring the culprits to the book.
— Mohsin Dawar (@mjdawar) October 16, 2019
رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کے مطابق جاں بحق افراد کا تعلق ان کے حلقہ ضلع شمالی وزیرستان سے ہیں۔
اج پھر کراچی سپر ہاٸ وے پر رینجر اور FWO کے غنڈوں نے چار محنت کش پشتون ڈراٸیورز کو شہید اور چھ کو شدید زخمی کیاہے٠ ہم اس واقعے پر خاموش نہیں رہے گے٠#PakForcesKilledPashtuns
— Ali Wazir (@Aliwazirna50) October 16, 2019
دوسری جانب رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے کہا ہے کہ احتجاج پر فائرنگ ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں نے کی ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق مظاہرین نے سپر ہائی وے بحریہ ٹاؤن اور انصاری پل کے درمیان بلاک کردیا جس کے باعث کراچی حیدرآباد آنے اور جانے والی دونوں سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے۔