پاراچنار (ڈیلی اردو) پاراچنار شہر میں ہزاروں قبائل نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور گذشتہ روز ذاتی دشمنی میں دو افراد کے قتل کے بعد مین شاہراہ بند کرنے اور قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف کاروائی کرنے اور اپر کرم کی طرح لوئر کرم میں بھی فوج تعینات کرنے کا مطالبہ کیا۔ طوری بنگش قبائل اور مختلف سیاسی و سماجی اور مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور ذاتی دشمنی کی بنا پر فائرنگ کے واقعے کے بعد صدہ میں مین شاہراہ بند کرنے متعدد شیعہ افراد کی گاڑیوں کو جلانے اور قانون ہاتھ میں لینے کی واقعات کی شدید مذمت کی۔
اس موقع پر احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے طوری بنگش قبائل کے رہنما حاجی سردار حسین، حاجی عابد حسین، ڈاکٹر حسین جان، حاجی سید علی اکبر، نیاز محمد، آغا مزمل حسین، جلال بنگش، عجیب حسین اور منصب بنگش نے کہا کہ ذاتی دشمنی میں آئے روز قتل کے واقعات پیش آتے ہیں مگر کسی کو اس قسم واقعات کی آڑ میں قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں مظاہرین کا کہنا تھا کہ لوئر کرم میں قانون ہاتھ میں لینے کا یہ پہلا واقعہ نہیں کئی سالوں تک یہاں آمد و رفت کے راستے بند رکھے گئے اور لوگوں کو اغوا اور قتل کے واقعات ہوتے رہے مگر اس کے باوجود طوری بنگش قبائل نے برادشت اور صبر سے کام لیا اور قانون ہاتھ میں لینے کی بجائے حکومتی اقدامات کا انتظار کیا۔
عمائدین کا کہنا تھا کہ اب مزید اس قسم واقعات برادشت نہیں کرینگے عمائدین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اپر کرم کی طرح لوئر کرم کو بھی پاک فوج کے حوالے کیا جائے تاکہ ضلع بھر میں پائیدار امن کا قیام ممکن ہوسکے کیونکہ کرم میں آئے روز بدامنی کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں عمائدین نے مطالبہ کیا کہ جن لوگوں نے ذاتی دشمنی کے واقعہ کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی ہے اور بے گناہ لوگوں کے گاڑیوں کو جلاکر مین شاہراہ کو بلاک کیا ان کے خلاف فوری اور موثر کاروائی کی جائے۔
عمائدین نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے واقعے کے بعد حالات معمول پر لانے کے لئے فوری کوششوں کو سراہا واضح رہے کہ گزشتہ روز صدہ کے قریب ذاتی دشمنی کی بنا پر فائرنگ کے واقعے میں باپ بیٹا جان بحق ہوگئے تھے جس کے بعد مشتعل ہجوم نے لاشیں سڑک پر رکھ کر مین شاہراہ آمد و رفت کیلئے بند کردی اور بعض افراد کی جانب سے اشتعال انگیزی میں متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔