جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم ‘انصار الاسلام’ کی لیویز اہلکاروں پر حملہ، 250 افراد کیخلاف مقدمہ درج

کوئٹہ (ڈیلی اردو) بلوچستان کے علاقہ بارکھان میں کالعدم انصار الاسلام نے لیویز اہلکاروں پر حملہ کی ناکام کوشش کی۔

مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کے دوران جمعیت علمائے اسلام کی ذیلی تنظیم کالعدم انصار الاسلام نے پابندی کے باوجود کھلا عام قانون کی خلاف ورزیاں شروع کر دیں۔

جے یو آئی ف کے قافلے میں شریک کالعدم تنظیم انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار افراد نے بارکھان کے قریب لیویز اہلکاروں پر حملے کی کوشش کی تاہم لیویز اہلکاروں نے پیشہ وارانہ طور پر اپنے دفاع میں ہوائی فائرنگ کی جس کے بعد انصار الاسلام کے افراد وہاں سے فرار ہو گئے اور مشتعل ہجوم منتشر ہو گیا۔

لیویز تھانہ صدر ڈکی نے جے یو آئی ف کے مقامی رہنماؤں مولوی شمس الدین، مولوی امین الدین سمیت 250 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ نمائندہ ڈیلی اردو کے مطابق لیویز فورس نے ملزمان کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے تاہمابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں آزادی مارچ کراچی سے گزشتہ روز اتوار کو شروع ہوا تھا جو سندھ کے مختلف اضلاع سے ہوتا ہوا پنجاب میں داخل ہوا جبکہ بلوچستان سے بھی آزادی مارچ کا قافلہ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔

جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کالعدم قرار

گزشتہ ہفتہ وزارت داخلہ نے انصار الاسلام پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا ہے جس کے خلاف جے یو آئی ف نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

وفاقی حکومت نے جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے اسلام آباد کی حدود میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔  وزارت  داخلہ  سے  جاری  ہونے والے مراسلے میں چاروں صوبوں کو بھی انصار الاسلام کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ انصار الاسلام ملٹری آرگنائزیشن کے طور پر سرگرمیوں میں ملوث ہے اور آئین میں کسی تنظیم کے پرائیویٹ ملٹری آرگنائزیشن کے طور پر سرگرمیوں کی گنجائش نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں