امریکی رپورٹ مسترد: پاکستان میں کوئی دہشت گرد گروہ موجود نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد (ڈیلی اردو) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ افغان حکومت پاکستان کے سفارتی عملے کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے 5 اگست کے اقدامات نے سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے، اس کے خطے کی سلامتی پر بھی اثرات مرتب ہونگے، مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو دوحصوں میں تقسیم کرکے بھارت کی دو یونین ٹریڑیز میں تبدیل کرنے کے اقدام کو مسترد کرتا ہے، یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، عالمی قوانین اور شملہ معاہدہ کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے جاری کیے گئے نقشہ کو بھی مسترد کرتاہے،جس میں مقبوضہ کشمیر، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو اپنا حصہ ظاہر کیا ہے، مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل سے قبل مقبوضہ کشمیر کا نقشہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

باباگورنک کی 550ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان نے جزبہ خیر سگالی کے تحت کرتار پور میں آنے والے سکھ یاتریوں کو پاسپورٹ کی چھوٹ دی گئی ہے، ان کو دو دنوں کے لیے 20 ڈالر فیس کی بھی چھوٹ ہو گی اور حکومت پاکستان کو آنے سے 10 دن قبل معلومات فراہم کرنے کی بھی چھوٹ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کرتار پور کوریڈور کا 9 نومبر کو افتتاح کریں گے، پاکستان نے باباگورنک کی 550ویں سالگرہ پر خصوصی یادگاری ٹکٹ جاری کیا ہے، کرتار پور کے افتتاح کے موقع بھارت اور دنیا بھر سے 10 ہزار سے زائد سکھ یاتری آئیں گے، 5000 ہزار سے زائد دنیا بھرمیں رہنے والے سکھوں کو ویزے جاری کیے گئے ہیں، نوجوت سنگھ سدھو کو بھی ویزہ جاری کیاگیا ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے دہشت گردی کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کوئی دہشت گرد گروپ موجود نہیں ہے، پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے ہیں، پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کو تسلیم کیا جانا چاہیے، پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کے لئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں اپنی قونصلر سروس بند کی ہے، تاہم مریضوں اور طالب علموں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے جاری کیے جارہے ہیں، پاکستان کے سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کے معاملے پر افغان حکومت کو کہا ہےکہ پاکستان کے سفارتی عملے کا تحفظ یقینی بنایا جائے، اس پر احتجاج کیا گیا ہے، افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں