نبی کریم ﷺ نے کرپٹ عناصر کو عبرتناک سزائیں دیں: عمران خان کا انٹرنیشنل رحمت اللعالمین کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں مدینہ کی ریاست کے ماڈل پر اس لئے زور دیتا ہوں تاکہ ہماری نوجوان نسل کو اپنی تاریخ سے آگاہی حاصل ہو اور وہ سیکھ سکیں، حضور ﷺ نے نوجوانوں کو سیکھنے کا حکم دیا تھا، ہمارے تعلیمی اداروں میں اسلام کی تاریخ کے بارے میں نہیں بتایا جاتا اس لئے نوجوان نسل کو اپنے عظیم رول ماڈلز سے روشنائی نہیں ہے، اگر ہم نے عظیم بننا ہے تو نبی ﷺ کی زندگی کو رول ماڈل بنانا ہوگا، اگر ہم نے اپنے بچوں کو تاریخ سے واقف نہ کیا تو مسائل پیدا ہوں گے، ہمیں اسلامی طور کی ترقی اور تنزلی کے بارے میں جاننا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے رستے میں مافیا بیٹھے ہیں، سیاست، میڈیا اور بیوروکریسی میں یہ لوگ بیٹھے ہیں، ہم جدوجہد کرکے اس مافیا کو شکست دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں مجھ میں رحم نہیں اور مجھے چاہیے کہ جن بدعنوانوں نے ملک کو قرضوں میں ڈبو کر کنگال کردیا انہیں معاف کردوں، لیکن انہیں معاف کرنا اور ان پر رحم کرنا میرا کام نہیں، کرپٹ لوگوں نے میرے نہیں قوم کے پیسے چوری کئے ہیں، این آر او دے دے کر ہم نے معاشرہ کا بیڑہ غرق کردیا ہے، رحم کمزور اور غریب طبقے کے لیے ہوتا ہے، بڑے ڈاکوؤں پر رحم نہیں ہوتا، آپ نے کرپٹ عناصر کو عبرتناک سزائیں دیں، حضور نبی کریم ﷺ نے مدینہ کی ریاست کی بنیاد میرٹ اور کردار پر رکھی، یہی وجہ ہے کہ ایک عام آدمی بھی عظیم بن گیا، ہمارے نبی کریم ﷺ ایک عظیم رہنما ہیں ان کا نام ہمیشہ سر بلند رہے گا، ریاست مدینہ کا مقصد پیسہ یا طاقت نہیں تھا بلکہ انسانیت ہی سب کچھ تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو یہاں ” ریاست مدینہ اور اسلام کا تصور، تعلیمات نبوی ﷺ کی روشنی میں” کے موضوع پر انٹرنیشنل رحمت اللعالمین ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری زیادہ تر زندگی بیرون ملک گزری ہے اور میں پاکستان کے تمام علاقوں اور عوام جو جانتا ہوں جب میں زندگی کا سفر شروع کیا تو مجھے سمجھ نہ تھی میں صرف والد صاحب کے کہنے پر جمعہ اور عید کی نماز پڑھتا تھا اس کے علاوہ میرا کوئی ایمان نہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے کی وجہ سے میں بھی مسلمان تھا۔ میں نے اپنی زندگی کے تجربے سے سیکھا اور اس سچ پر پہنچا ہوں کہ انسان کی زندگی میں اس کا کوئی نہ کوئی رول ماڈل ہونا چاہئے اور زندگی کے ساتھ ساتھ یہ رول ماڈل بدلتے رہتے ہیں لیکن مسلمانوں کا رول ماڈل حضور نبی کریم ﷺ کی ذات اور ریاست مدینہ ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اچھے اچھے اداروں میں تعلیم حاصل کی لیکن وہاں پر ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کہ ہمارے رول ماڈل نبی ﷺ ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو تو سمجھ نہیں ہوتی لیکن ہمارے تعلیمی داروں میں بھی ہمیں اپنے عظیم کرداروں سے متعارف نہیں کرایا جاتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں