صنعاء( ڈیلی اردو) یمن میں جاری جنگ کے دوران زخمی ہونے والے حوثی باغیوں کے جسمانی اعضا چوری ہونے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
العربیہ کے مطابق خانہ جنگی کے شکار یمن میں انسانی تجارت کے انسداد کیلئے کام کرنے والی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ حوثی باغیوں کے منظم گروہ انسانی اعضاء اور خلیوں کی چوری میں ملوث ہیں۔ زیادہ تر اعضا ان لوگوں کے چوری ہورہے ہیں جو حوثی ملیشیا میں بطور جنگجو لڑتے ہوئے زخمی ہو جاتے ہیں۔ باغیوں کو یمن کے دارالحکومت صنعاء کے ایک ہسپتال میں لایا جاتا ہے جہاں سے ان کے اعضا اور خلیے چوری کرلیے جاتے ہیں۔
تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایسے متعدد افراد کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں جن کے اعضاءحوثی ملیشیا نے چوری کرکے فروخت کیے ہیں۔ اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں جسمانی اعضا گنوانے والے افراد کی تعداد سینکڑوں میں ہے، جبکہ بہت سے لوگوں کو اعضا کی چوری کے بعد ٹھکانے بھی لگا دیا جاتا ہے۔
تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ صنعاء میں تین ایسے ہسپتال ہیں جہاں انسانی اعضاءکی چوری عمل میں آ رہی ہے۔ یہ کام یمنی اور غیر ملکی ڈاکٹروں کے زیر نگرانی حوثی ملیشیا کی سرکردہ قیادت کی مکمل سپورٹ کے سائے میں انجام دیا جا رہا ہے۔
اعضا نکالنے کے بعد انہیں انسانی اعضا کی خریدو فروخت میں ملوث مختلف نیٹ ورکس کے ہاتھوں بیچ دیا جاتا ہے۔