لاہور: شوکت خانم کینسر ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر ملیحہ کوکب کی پراسرار موت، سنسنی خیز انکشافات

لاہور (ڈیلی اردو) شوکت خانم کینسر ہسپتال کے واش روم میں لیڈی ڈاکٹر کی موت، مقامی مجسٹریٹ کی مدد سے پوسٹمارٹم نہ کروانے کی اجازت لے کر ورثاء لاش لے گئے۔ ذرائع کے مطابق یہ خودکشی کا واقعہ لگتا ہے۔ پولیس کے مطابق ورثاء بھی اس سے باخبر ہیں۔

ذرائع مطابق مقتولہ نے سخت ڈپریشن اور ذہنی دباو کی وجہ سے مرنے کا فیصلہ کیا جبکہ وہ خود کشی کرنے کی گھر والوں کو پہلے ہی دھمکی دے چکی تھی تاہم پولیس کسی صورت بھی مقتولہ کی لاش حوالے نہیں کرنا چاہتی تھی مگر شوکت خانم ہسپتال کی انتظامیہ اور ورثاء کے سامنے بے بس نظر آئی۔

ڈاکٹر ملیحہ 23 نومبر 2019 دوپہر 12 بجے کے بعد جاں بحق ہوئیں، لاش کئی گھنٹے بعد ڈیوٹی روم کے واش روم سے برآمد ہوئی۔ واش روم کئی گھنٹے سے بند تھا جس پر ساتھی ڈاکٹرز کو تشویش ہوئی، ہائوس کیپنگ کے عملے کو بلا کر متبادل چابی سے واش روم کھولا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق ڈاکٹر ملیحہ کی لاش کے پاس ان کا موبائل فون اور ایک عدد استعمال شدہ سرنج پڑی تھی، سرنج میں انستھیسزیا میں استعمال ہونیوالا انجکشن تھا، جو موت کا ممکنہ سبب ہوسکتا ہے، مگر حیران کن بات یہ ہے کہ مقتولہ ڈاکٹر کی موت کی وجہ حرکت قلب بند ہونا بتایا گیا ہے

مذکورہ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے نام نہ بتانے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ ہسپتال کی انتظامیہ نے ڈاکٹر ملیحہ کوکب کی موت کو پہلے ہارٹ اٹیک قرار دیا پھر خود کشی کہا، مگر پوسٹمارٹم نہیں نہیں کرنے دیا گیا، لاش کراچی بھجوا دی گئی، ہفتہ کے روز شام کے وقت لاش ملی، اس شفٹ میں کام کرنیوالے ڈاکٹرز کو پیر تک چھٹی پر بھیج دیا گیا، ڈیوٹی روم کو تالا لگا دیا گیا، ذرائع کے مطابق شواہد کے ٹیمپر یا غائب کئے جانے کا خدشہ ہے، ڈاکٹر ملیحہ ڈاو میڈیکل یونیورسٹی کراچی سے فارغ التحصیل تھیں اور ان کی ایک ماہ قبل منگنی ہوئی تھی۔ حال ہی میں پلیپ (PLAP) کا امتحان بھی پاس کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں