لاہور (ڈیلی اردو) سرکاری ادارہ کاشانہ ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ 5 سال میں یتیم خانے کی 25 بچیوں کی شادیاں جبری طور پر کروائی گئیں۔
لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے افشاں لطیف کا کہنا تھا کہ میری تعیناتی سے قبل جبری طور پر کرائی گئیں 25 شادیوں کا کوئی ریکارڈ نہیں، اس کی تصدیق سابق سپرنٹنڈنٹ صوفیہ حمید سے کی جائے تاہم میرے دور میں ایسی کوئی شادیاں نہیں ہوئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جبری شادیوں کی عینی شاہد 9 بچیاں ادارے سے غائب کردی گئی ہیں، انہیں سرکاری گاڑی میں دوسری جگہ منتقل کیا گیا، کاشانہ کے واقعات سامنے آنے پر ہمیشہ پردہ ڈال دیا جاتا تھا، کاشانہ کا سارا عملہ تبدیل ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 6 اپریل کے بعد ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے مجھ پر دباؤ ڈالا گیا، 9 جولائی کو بچیوں کو ڈرانا دھمکایا جانے لگا، سابق وزیر ویلفیئر وزیراجمل چیمہ نے دفتر میں آکر دھمکایا اور بچیوں سے ملا۔
افشاں لطیف کا کہنا تھا کہ ندیم وڑائچ افسر انکوائری کے لیے آیا اور توہین آمیز رویہ اختیار کیا، وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کے سامنے اجمل چیمہ نے میرا ہاتھ پکڑا، میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو خط لکھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ادارے کی انتظامات سنبھالنے پر سہولیات سے نوازا گیا تاکہ میں ان کی باتیں مان سکوں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں محکمہ سوشل ویلفیئر پنجاب کی خاتون افسر افشاں لطیف کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے تھے جس میں انہوں نے ایک صوبائی وزیر اور اپنے ہی اعلیٰ افسران کے خلاف الزامات لگائے تھے۔
افشاں لطیف کے الزامات کو چیئرمین پنجاب بیت المال ملک اعظم نے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کا ڈرامہ قرار دیا تھا تاہم سابقہ سپرنٹنڈنٹ نے اِن الزامات کی تردید کی تھی۔