اسلام آباد: اسلامک یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم، ایک جاں بحق، 13 زخمی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) وفاقی حکومت اسلام آباد کے اسلامک یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں میں تصادم کے نتیجے میں ایک طالب علم جاں بحق اور دیگر 13 طالبعلم زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ کے دوران جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ محصور ہوگئے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسلامی جمعیت طلبہ اور سرائیکی اسٹوڈنٹس کے کارکنان کے درمیان جاری کشیدگی تصادم کی شکل اختیار کر گئی، دونوں جانب سے ایک دوسرے پر لاٹھیاں برسائی گئیں، لاتوں اور گھوسوں کے ذریعے ایک دوسرے کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ اس دوران گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنائی دی گئیں۔

تصادم کے نتیجے میں ایک طالب علم سید طفیل الرحمن جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں کو علاج معالجے کے لیے پمز ہسپتال منقتل کردیا گیا ہے جہاں دو طالبعلموں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

دوسری جانب پشتون اسٹوڈنٹس نے الزام عائد کیا ہے کہ ‏اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کارکن ایمل مندوخیل اور مستفیض مندوخیل سمیت 13 طالب علموں کو جماعت اسلامی کے کارکنوں نے اغوا کر لیا۔

ترجمان جماعت اسلامی راشد عمر اولکھ
کے مطابق ‏اسلامی جمعیت طلبا کے 3 طلبا فائرنگ سے زخمی ہو گئے ہیں۔ ‏حملے کے وقت نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

یونیورسٹی میں جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ بھی موجود تھے جو اسلامی جمیعت طلبہ کے پروگرام میں شرکت کے لیے آئے تھے، فائرنگ کے باعث لیاقت بلوچ بھی محصور ہوگئے۔ ترجمان جماعت اسلامی نے بتایا کہ حملے کے وقت نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ تقریب سے خطاب کررہے تھے، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ حملے میں بال بال بچ گئے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسلام آباد کی یونیورسٹی میں دو طلبہ تنظیموں میں تصادم ہوا، تصادم میں ایک طالب علم جاں بحق ہوگیا۔

ڈپٹی کشمنر نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے یونیورسٹی میں سیکیورٹی سنبھال لی ہے، پولیس اور مجسٹریٹس تعینات کردیے ہیں جبکہ رینجرز کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کے کمپاؤنڈ میں تلاشی مکمل کرلی گئی ہے۔

دوسری جانب اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ تنظیموں کے درمیان ہونے والے تصادم کے بعد کل (بروز جمعہ) چھٹی کا اعلان کردیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں