ایرانی صدر کی قاسم سلیمانی کے اہلخانہ سے ملاقات، ردعمل کو قابو کرنا بس سے باہر ہے، ایران

تہران (ڈیلی اردو/ارنا) ایران کے صدر مملکت ڈاکٹر “حسن روحانی” نے آج بروز ہفتہ کو امریکی حملے میں جام شہادت نوش کرنے والے پاسداران انقلاب کی القدس بریگیڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کے گھر حاضر ہوکر ان کے اہلخانہ سے ملاقات کی اور انھیں شہید کی شہادت پر مبارکباد اور تعزیت کا اظہار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بعد صدر حسن روحانی بھی شہید قاسم سلیمانی کے گھر پہنچ کر انھیں شہید کی شہادت پر مبارکباد اور تعزیت کا اظہار کیا۔ اس وقت رقت آمیز مناظر سامنے آئے جب شہید سلیمانی کے بیٹی نے صدر حسن روحانی سے پوچھ لیا کہ “بابا کے قتل کا بدلہ کون لیں گے”۔ صدر روحانی نے جواب دیا کہ آپ پریشان نہ ہوں، ایران کا ہر ایک فرد شہید قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے کیلئے تیار ہے۔

عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے میں شہید ہونے والے ایرنی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ان کے گھر کے دورے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کے جنرل کو قتل کر کے امریکا نے بہت بڑی غلطی کر دی ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ یہ واضح طور پر ایک دہشت گردی کی کارروائی تھی، ایران عالمی سطح پر امریکا کو قاسم سلیمانی کے قتل کا ذمہ دار قرار دینے کے لیے کئی قانونی اقدامات کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی کے معاملے پر سوئس سفیر نے بہت احمقانہ بیان دیا جس پر انہیں دو مرتبہ وزارت خارجہ طلب کر کے احتجاج کیا گیا۔

اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل پر ایران امریکا کے خلاف عالمی سطح پر قانونی کارروائی کے لیے اقدامات اٹھائے گا۔

ایرانی سرکاری ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا نے بہت بڑی غلطی کی، جنرل سلیمانی کے قتل پر ردعمل کو قابو کرنا بس سے باہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی بلیک میلنگ اورسازشی مہم سے مغلوب نہیں ہوں گے اور یہ کہ ایران کسی بھی وقت جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا نے تین سنگین غلطیاں کیں، عراق کی خودمختاری اورعالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، پورے خطے کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی، طاقت اور جرائم کے ذریعے پالیسیوں پرپیش رفت دنیا کے لیے ناقابل قبول ہے۔

دوسری طرف میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن الثانی ایران پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی ہے۔

ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق قطر کا اعلیٰ سطحی کا سفارتی عملہ ایران پہنچا، جس کی قیادت قطری وزیر خارجہ کر رہے ہیں۔ دورے کے حوالے سے قطری حکام کی طرف سے بھی ابھی تک کوئی بات سامنے نہیں آئی۔

قطری وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ دو راؤنڈ کے مذاکرات کیے تاہم اس کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہ آ سکی۔ ان کی ایرانی صدر حسن روحانی کیساتھ ملاقات بھی متوقع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں