امریکی شہروں میں جنگ کیخلاف مظاہرے، عراق اور افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ

نیو یارک + واشنگٹن (ڈیلی اردو) ایران امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے جنگ کے امکانات کے پیش نظر سیکڑوں افراد نے امریکی شہروں میں مظاہرے کیے۔

امریکی میڈیا سروس کے مطابق امریکہ کے 70 سے زائد شہروں میں امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے کئے گئے، امریکی شہری بینرز اٹھائے سڑکوں پر نکل آئے، بینرز پر “عراق سے باہر نکلو، عراق پر بمباری مت کرو” کے نعرے درج تھے۔

واشنگٹن کے علاوہ میم فلس، میامی، نیو یارک، سینٹ لوئس اور سان فرانسسکو میں بھی مظاہرے ہوئے جس میں عوام نے ’NowarwithIran’ کے بینر اٹھا رکھے تھے۔

واشنگٹن میں ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل کے باہر بھی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں لوگوں نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر جنگ مخالف نعرے درج تھے۔

مظاہروں کا آغاز ہفتے کو ہوا۔ امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے سامنے ہونے والے ایک مظاہرے میں جنگ مخالف کارکنوں نے نہ صرف نعرے لگائے بلکہ انہوں نے پلے کارڈز بھی اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے جن میں سے کئی پر یہ عبارت درج تھی کہ ‘ایران کے خلاف جنگ نہ کی جائے’

نوجوانوں نے امریکی فوج واپس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ نوجوانوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر بھی جنگ کے خلاف احتجاج کیا۔

مظاہرین نے ٹرمپ ہوٹل کے باہر ٹرمپ کا پتلا اٹھا کر امریکی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔ خواتین مظاہرین نے جنرل قاسم سلیمانی کے حق میں بھی کتبے اٹھا رکھے تھے۔

دریں اثنا نیویارک، شکاگو سمیت دیگر شہروں میں بھی ایران پر امریکی پابندیوں اور جنگ کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔

مظاہرین نے عراق اور افغانستان سے امریکی فوجیں واپس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں