امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مواخذے کی کارروائی شروع

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی سینیٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی تاریخی کارروائی کا آغاز ہوگیا جس کے لیے قانون سازوں نے حلف اٹھایا کہ وہ امریکا کے 45ویں صدر کو عہدے پر رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے فیصلہ غیر جانبداری سے کریں گے۔

امریکی تاریخ میں یہ تیسرا موقع ہے جب سینیٹ چیمبر کو مواخذے کی عدالت میں تبدیل کر دیا گیا جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے کی اور اراکین سینیٹ سے حلف لیا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جب جان رابرٹس نے سینیٹرز سے پوچھا کہ کیا وہ امریکی آئین کے مطابق غیر جانبدارانہ انصاف کریں گے تو حاضر 99 اراکین نے اپنا دایاں ہاتھ بلند کر کے جواب دیا کہ ’ہم کریں گے‘۔

قبل ازیں سینیٹ فلور پر وہ 2 آرٹیکلز پڑھ کر سنائے گئے جس کی بنیاد پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی جارہی ہے، جہاں انہیں اختیارات کے ناجائز استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزامات کا سامنا ہے۔

ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شِف ٹرائل میں مرکزی پراسیکیوٹر کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں جنہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سنگین جرائم اور بداعمالیوں کے الزامات پڑھ کر سنائے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر کئی ماہ سے مواخذے کی کارروائی کا مذاق اڑا رہے ہیں اور انہوں نے ٹرائل کے آغاز کو ایک اور چکما قرار دیا۔

اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ بہت تیزی سے ہونا چاہیے، یہ مکمل طور پر جانبدار ہے، مجھے دھوکا دہی کا سامنا ہے یہ چکما جو ڈیموکریٹس نے دیا تا کہ وہ کوشش کر کے انتخابات جیت لیں‘۔

واضح رہے کہ ڈیموکریٹس اراکین کی اکثریت پر مشتمل امریکی ایوانِ نمائندگان 18 دسمبر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ووٹ کرچکا ہے۔ تاہم ریپبلکن اراکین کی اکثریت پر مشتمل سینیٹ سے امریکی صدر کی بریت کا امکان ہے کیوں کہ صدر کو مجرم ٹھہرا کر عہدے سے ہٹانے کے لیے 2 تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کے لیے حلف اٹھانے کے بعد اجلاس کو منگل تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ خاندان میں میڈیکل ایمرجنسی ہوجانے کے باعث اجلاس سے غیر حاضر ریپبلکن سینیٹر جیمز انہوف کا کہنا تھا کہ وہ منگل کو کسی تاخیر کے بغیر حلف اٹھالیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں