پاکستان میں جلد ہی بچوں سے زیادتی کرنیوالے مجرمان کو سرعام پھانسی دیے جانے کا امکان

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان میں جلد ہی بچوں سے زیادتی کرنے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دیے جانے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر علی محمد خان نے معصوم بچوں سے زیادتی میں ملوث مجرمان کو سخت ترین سزائیں دلوانے کیلئے قانون سازی کرنے کے حوالے سے اہم بیان جاری کیا ہے۔

عوام کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بچوں سے جنسی زیادتی میں ملوث جنسی درندوں کو سرعام پھانسی دے کر مثال قائم کی جائے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر علی محمد خان کا کہنا ہے کہ بچوں سے زیادتی میں ملوث افراد کو سرعام پھانسی دینے کیلئے وزیر قانون کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خود وزیراعظم عمران خان بھی چاہتے ہیں کہ بچوں سےزیادتی کے ملزمان کو پھانسی دی جائے۔

کابینہ اجلاس میں وہ اس پر اظہار خیال کر چکے ہیں۔ امید ہے اس حوالے سے جلد قانون سازی کر لی جائے گی۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں آٹھ سالہ بچی عوض نور سے زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد اداکارہ ماہرہ خان نے حکومت سے بچوں سے جنسی استحصال کے خلاف پالیسی تشکیل دینے کی اپیل کی ہے۔

گزشتہ ماہ وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اعلان کیا تھا کہ حکومت وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے تحت دو ہفتوں کے اندر بچوں سے ہونے والی بد سلوکی سے متعلق ایک جامع پالیسی تیار کر رہی ہے اور اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا۔

اس ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ماہرہ خان نے وفاقی وزیر سے سوال کرتے ہوئے لکھا: ” شیریں مزاری دو ہفتے ہوچکے ہیں۔ ایک اور خوبصورت بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔ اب اس میں کتنے اور دن لگیں گی، براہ کرم ان درندوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔

واضح رہے کہ اس قبل وزیر ماحولیات زرتاج گل نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کابینہ میٹنگ میں حکم دے چکے ہیں کہ بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کے لیے سرعام پھانسی کا قانون بنایا جائے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل کے مطابق پاکستان میں ہر روز گیارہ بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں۔

پاکستان میں 450 سے زائد این جی اوز پر مشتمل نیٹ ورک چائلڈ رائٹس موومنٹ(سی آر ایم) کی جانب سے بھی بچوں کیساتھ جنسی کے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں